گروگرام: بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں ہندو انتہاپسندوں کے احتجاج کے نتیجے میں انتظامیہ نے مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا
مسلمانوں کے لیے سکھ برادری نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گوردوارے کے دروازے کھولنے کا اعلان کردیا
بھارت کی ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں ہندو انتہاپسندوں کے احتجاج کے نتیجے میں انتظامیہ کی جانب سے مسلمانوں کو مختلف مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تاہم سکھ تنظیم نے گوردوارے میں نماز ادا کرنے کی پیش کش کردی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گروگرام میں چند دن پہلے ایک ہندو شہری نے مسلمانوں کو ان کی زمین میں نماز جمعہ ادا کرنے کی پیش کش کی تھی اور اب سکھ برادری نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گوردوارے کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
گوردوارا سنگھ سبھا کی جانب سے کہا گیا کہ تمام برادریوں کو یہاں عبادت کے لیے خوش آمدید کہا جاتا ہے اور اگر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا ہے تو پھر نماز کے لیے گوردوارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گوردوارا سنگھ سبھا کی کمیٹی کے زیر 4 بڑے اور ایک گرودوارہ شامل ہے۔
ہیمکونٹ فاؤنڈیشن کے ہرتیراتھ سنگھ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘گڑگاؤں کا صدر بازار گوردوارا اب ہمارے مسلمان بھائیوں کو پانچ وقت نماز کے لیے کھلا ہوا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام شہر میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب انتہاپسند ہندووں کی جانب سے مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کے لیے اجازت دینے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔
ہریانہ کے وزیرداخلہ انیل ویج نے 7 نومبر کو بتایا تھا کہ ہرکوئی اپنی عبادت اندر کریں اور اس طرح کھلے مقامات میں بغیر اجازت نماز پڑھنے سےگریز کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کو اپنی مذہبی عبادات اپنے مذہبی مقامات کےاندر ادا کرنا چاہیے۔
اس سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔