کراچی: جب اسلام آباد، پنجاب میں غیر قانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن ہوسکتی ہے تو سندھ میں کیوں نہیں
گورنر سندھ نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایک کمیشن کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی، جس سے کرپشن اور رشوت کا راستہ کھل جائے گا۔
کس کی زمین چھوڑنی ہے،کس کی زمین غیرقانونی ہے ، کمیٹی کے بعد الگ بحث چھڑجائےگی، آرڈینس کا سربراہ ریٹائرڈ جج ہوگا لیکن کمیٹی کے دیگر ممبران مختلف ہوں گے اور جج خود مختار نہیں ہوگا۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ کمیٹی ممبر ان کے سامنے رکھیں گے فلاں بلڈنگ پر من مانہ جرمانہ عائد کیا جائے گا تو اس سے پیسہ بنایا جانے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : ہمیں گیس کے بڑے نئے ذخائر نہیں مل رہے ، گورنر سندھ
سندھ حکومت نےغیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے آرڈیننس تیار کر کے منظوری کے لیے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو ارسال کیا ہے۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیاجائےگا، جو غیرقانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کرے گا۔ کمیٹی میں سیکریٹری بلدیات و ٹاؤن منصوبہ بندی، چیئرمین آباد شامل ہوں گے۔
سندھ حکومت کے ترجمان نے آرڈیننس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’جب اسلام آباد، پنجاب میں غیر قانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن ہوسکتی ہے تو سندھ میں کیوں نہیں؟ کراچی والےپوچھتے ہیں کارروائی بنی گالہ میں کیوں نہیں کی گئی۔