لاہور: حکومت کے منی بجٹ لانے کے اعلان سے ثابت ہوگیا کہ قومی بجٹ کے موقع پر اس نے قوم اور کاروباری برادری سے جھوٹ بولا، یہ منی بجٹ نہیں، معاشی تباہی مہنگائی کا سیاہ طوفان ہے
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ منی بجٹ قومی معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، منی بجٹ لانے والے کہتے تھے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، عمران نیازی نے ایک اور یوٹرن لیا ہے
نئی قانون سازی سے حکومت پاکستان میں آئی ایم ایف کی ٹیکس کلکٹر بن جائے گی اور اس کا کردار محض آئی ایم ایف کے ٹیکس جمع کرنے تک محدود ہوکر رہ جائے گا، پاکستان کی معیشت براہ راست عالمی مالیاتی ادارہ کنٹرول کرے گا، ہم منی بجٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑ ھیں : وزیراعظم عمران خان کا شہبازشریف کو خط لکھ
شرح سود میں مزید اضافے کی اطلاعات معیشت کی مزید تباہی کی خبر ہے، حکومت پھر سے وہی غلطیاں کررہی ہے جو اس نے پہلے سال کی تھیں، حکومت ایک غلطی کو دوسری سنگین غلطی سے ٹھیک کرنے کی روش پر کاربند ہے،
مہنگائی پہلے ہی عوام کا جینا حرام کرچکی ہے، مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، موجودہ حکومت ہر ماہ مہنگائی، نااہلی کے اپنے ہی ریکارڈ توڑ رہی ہے، گھی 10 روپے مہنگا ہوکر 360 روپے کلو ہوگیا،
آٹے، چینی کے بعد گھی مسلسل مہنگا ہورہا ہے، ایک سال میں بجلی 73 روپے، پٹرول 41 اور ڈیزل 37 فیصد مہنگا ہوا، المی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں دیاجارہا، برآمدات میں اضافہ دکھانے والی حکومت نے درآمدات کے اعدادوشمار چھپالئے، نومبر میں برآمدات2.90 ارب ڈالر کے مقابلے میں درآمدات پونے 8 ارب ڈالر بتائی جارہی ہیں جو ریکارڈ ہے، برآمدات میں اضافے کے حکومتی دعوے صحیح ہیں تو پھر ڈالر کی قیمت کیوں کنٹرو ل میں نہیں۔