کراچی: ہم 2001 کے لوکل گورنمنٹ کے قانون کی واپسی چاہتے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے اکثریت کی بنیاد پر بل پاس کرایا، وڈیرہ شاہی اور تعصب کی سیاست کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
کراچی میں پی ایس پی چیئرمین اور امیر جماعت اسلامی کراچی نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کی۔
مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سندھ پر ظلم پیپلز پارٹی نے کیا ہے، آئین میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی طرح بلدیات کے اختیارات بھی لکھ دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا بیان افسوس ناک اور کسی تعصب زدہ شخص کی گفتگو لگ رہی تھی۔ پیپلز پارٹی کی توجہ کراچی کے مسائل حل کرنے پر نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہم بلدیاتی بل کو مسترد کرتے ہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، پیپلز پارٹی نے کراچی میں جو حالات پیدا کئے اسے خطرہ سمجھتے ہیں، شہر کے حوالے سے جماعت اسلامی کے مؤقف کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پہلے دن سے ہمارے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
چاروں صوبائی حکومتیں جمہوریت اور آئین کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہیں، بلوچستان میں لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے ہیں، یہ صوبائی حکومت کا قصور ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے 2013 کے بل کو بھی مسترد کرتے ہیں، پی پی سندھ میں بھی بلوچستان جیسے حالات پیدا کررہی ہے، پیپلز پارٹی کل کے دہشت گرد بنا رہی ہے، اسے کون روکے گا، خدارا بلوچستان کی طرح کراچی کے حالات پر بھی نظر ڈالیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس کون سے ڈیپارٹمنٹ ہیں، اس پر بحث نہیں ہوئی، نام نہاد جمہوری طاقتیں لوکل گورنمنٹ کے دس دس سال الیکشن نہیں کراتیں، لگتاہے کوئی انتہا پسند لیڈر بات کر رہا ہے، کوئی وزیراعلیٰ بات نہیں کررہا۔
چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر نہیں دے رہے، ایڈمنسٹریٹر لگا کر شہر کو 5،5 سال چلایا جاتا ہے، اگر وزیر اعلیٰ کی مدت ختم ہونے پر ایڈمنسٹریٹر لگایا جائے تو کیسا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جمہوریت کو خطرہ جمہوری لوگوں سے ہے، ہمارے ساتھ موجود سندھی لوگوں کا برتاؤ بہترین ہے، ہم 2001 کے لوکل گورنمنٹ کے قانون کی واپسی چاہتے ہیں۔
اس موقع پر حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اکثریت کی بنیاد پر بل پاس کرایا، وڈیرہ شاہی اور تعصب کی سیاست کو قبول نہیں کیا جاسکتا، بلدیاتی ترمیم بل کو ہم نے مسترد کردیا ہے، بااختیاری شہری حکومت کا نظام قائم ہونا چاہیے، لوکل گورنمنٹ کی تمام چیزیں طے ہونا چاہئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم اپنے اپنے پلیٹ فارم پر اس بل کی مخالفت اور مزاحمت کریں گے، بل کے خلاف مصطفیٰ کمال کی کوششوں کو سراہتے ہیں، کراچی کا جو حصہ وہ اسے ملنا چاہیے، وفاقی اور شہری حکومت خیرات میں چیزیں نا دے۔