کراچی: احتجاج کے باعث اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا
احتجاجی ملازمین نے دوسرے روز بھی اسپتال کے وارڈز سمیت تمام شعبوں کا بائیکاٹ کرکے اسپتال کے سامنے والی سڑک کے دونوں ٹریک کو بند کردیا۔
احتجاج کے باعث اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، احتجاجی ملازمین نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ملازمین اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے اسپتال کے احاطے میں جمع ہوئے اور مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے لگائے، احتجاجی ملازمین نے احتجاجا اسپتال کے تمام شعبوں اور وارڈز کا بائیکاٹ کردیا اور اسپتال کے سامنے والی سڑک کے دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لئے بند کردیا اور سڑک پر دھرنا دے دیا۔
احتجاج کے باعث ٹریفک بھی شدید جام ہوگیا، صرف ایمبولینسوں کو سڑک سے گزرنے کی اجازت دی گئی، اس دوران اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں اور تیمارداروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیکیورٹی پر موجود پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی۔
یہ بھی پڑ ھیں : ایم اے جناح روڈ پر کےایم سی ملازمین کا احتجاج
احتجاجی ملازمین کا مطالبات پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا گزشتہ 14 ماہ سے روکا ہوا ہیلتھ رسک الاؤنس فراہم کیا جائے، ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس فراہم کیا جائے، میرٹ پر ترقیاں دی جائیں، اور ہیلتھ انشورنس کارڈ دئیے جائیں، ہمارے جائز مطالبات ہیں جنہیں فوری منظور کیا جائے بصورت دیگر مطالبات کی منظوری تک ہم احتجاج جاری رکھینگے۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ احتجاج صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے صوبائی صدر اعجاز علی کلیری، چئیرمین سید شاہد اقبال اور سرپرست اعلیٰ آمان اللہ رند نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے ملازمین کو اپنا حق دیا جائے، اسپتال کی انتظامیہ ملازمین کے حقوق دبا نہیں سکتی، ملازمین نے رات دن ایک کرکے این آئی سی وی ڈی کا نام روشن کیا ہے، پورے صوبے میں مریضوں کو بہتر سہولیات دے رہے ہیں، ملازمین کا رسک الاؤنس اور دیگر مطالبات انکا حق ہے