فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے
روالپنڈی : جی ڈی آئی ایس پی آر نے نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبروں کو قیاس آرائیں قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں، اگر کوئی ڈیل کی بات کرتا ہے تو انہی سے سوال کریں کہ ڈیل کون کر رہا ہے، پوچھا جائے کہ نواز شریف کے ساتھ ڈیل کے محرکات کیا ہیں؟ کیا شواہد ہیں؟ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔
یہ بات پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اہم پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں، ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے، اب بھی ناکام ہوں گے، اس مہم کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، شام کو پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا، وہ کر دیا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد دفاع، داخلہ، سلامتی اور آپریشن ردالفساد کے تحت اقدامات کا جائزہ لینا ہے، مغربی سرحد پر صورتِ حال ہمیشہ چیلنجنگ رہی ہے، 2021ء میں آپریشن کے بعد پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رٹ بحال کی گئی، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 94 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے، پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہو گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں، انہیں محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے میں شہداء کا خون شامل ہے، یہ امن کی باڑ ہے جو ہر حال میں مکمل ہو گی، اکا دکا واقعات کو بردباری سے حل کرنا ہے، مقصد ایک ہی ہے کہ امن قائم ہو، اس سلسلے میں دونوں حکومتیں رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، بھارت نے خطے کے امن کو داؤ پر لگایا ہوا ہے، یہ اندرونی طور پر انتہا پسندی کی طرف گامزن ہے، بھارت ایل او سی پر بسنے والے بے گناہ لوگوں کو شہید کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، کراچی میں دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی واقع ہوئی، 2014ء میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا، آج یہ اس انڈیکس میں 129 ویں نمبر پر ہے، پاکستان میں کسی بھی مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، نفرت انگیز مواد اور دہشت گردوں کے بیانیے کو ناکام بنایا جا رہا ہے، دہشت گردوں کا بیانیہ ناکام بنانے میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا، نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوئی دو رائے نہیں کہ ہر چیز میں معیشت کا عمل دخل ہے، معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں، پاکستان اور بھارت کے ڈیفنس کے بجٹ کا کوئی میچ نہیں، ہر طرح کے بیرونی اوراندورنی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔