Featuredاسلام آباد

قانون کے تحت ممنوعہ کسی ذرائع سے فنڈ وصول نہیں کیے گئے

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کو پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان کے دستخطوں سے جمع کرایا گیا سرٹیفکیٹ سامنےآگیا ہے

سرٹیفکیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قانون کے تحت ممنوعہ کسی ذرائع سے فنڈ وصول نہیں کیے گئے۔

عمران خان کےدستخط سےجاری سرٹیفکیٹ پر 16جولائی 2009 کی تاریخ درج ہے۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آئی تھیں جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے، الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں۔

رپورٹ کے مطابق تین بینکوں نے 2008 تا 2012 تک کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اثاثوں میں ظاہر نہیں کیں، پانچ سال میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرمز نے آڈٹ رپورٹس کا ایک ہی ٹیکسٹ جاری کیا، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں کی، تاریخ کا درج نہ ہونا اکاؤنٹنگ معیار کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑ ھیں : سچائی لوگوں کو بے نقاب کرنے کا بہترین طریقہ ہے

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک ہزار 414 پاکستانی، 47 غیر ملکیوں اور 119 کمپنیوں کے کنٹریبیوٹرز نے فنڈنگ کی۔فنڈنگ کرنے والوں میں 4 ہزار 755 پاکستانی، 41 غیر ملکی اور 230 فارن کمپنیز شامل تھیں۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2010 اور 2013 کے درمیان امریکا سے 23 لاکھ 44 ہزار 882 ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کیے، اس کے علاوہ دبئی، برطانیہ، یورپ، ڈنمارک، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے بھی فنڈز ملے۔

رپورٹ کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی نے بیرون ملک سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا پتہ چلا یا مگر پی ٹی آئی اسکروٹنی کمیٹی کو ذرائع بتانے میں ناکام رہی۔ اسکروٹنی کمیٹی کو غیر ملکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہیں ملی اس لیے کمیٹی پی ٹی آئی کو فنڈنگ کے ذرائع پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔

پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔ اسکروٹنی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ آڈٹ رپورٹس اور پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس میں تضاد ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close