کرپشن کے خاتمے کے لئے پاکستان کا عزم واضح اور مضبوط ہے
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف جنگ اور جملہ انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا، ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سرفہرست ہے
، کرپشن کے خاتمے کے لئے پاکستان کا عزم اور عہد واضح اور مضبوط ہے، اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے
اہداف کے حصول کے لئے کرپشن کے خلاف ہماری جنگ لازم ہے، سیاسی، معاشی، سماجی، ثقافتی اور ترقی کے حق سمیت تمام انسانی حقوق کو شرمندہ تعبیر کرنے کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے، یہ اچھی حکمرانی اور جمہوریت کی جڑوں پر ضرب لگاتی ہے اور ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کو مجروح کرتی ہے، قانون کی حکمرانی پر اثرانداز ہوتی ہے۔
کرپشن، شفافیت، احتساب وجوابدہی، انصاف اور منصفانہ ویکساں مواقع کی فراہمی کی اقدار کے خلاف ہے، یہ معاشی شرح نمو کو متاثر، عدم مساوات میں اضافے اور خوش حالی کی راہ میں رکاوٹ بن کر پائیدار ترقی کے تمام 17 اہداف پر کامیاب عمل درآمد پر اثرانداز ہوتی ہے،
مالیاتی جوابدہی، شفافیت اور ساکھ پر اقوام متحدہ کے اعلی سطحی پینل نے تخمینہ لگایا ہے کہ لوٹ کی7 کھرب ڈالر کی خطیر رقم مالیاتی طور پر دوردراز ”محفوظ ٹھکانوں“ میں چھپائی گئی ہے، منظم لوٹ مار اور ناجائز اثاثوں کی غیرقانونی منتقلی کے ترقی پزیر اقوام پر بے پناہ منفی اثرات ونتائج مرتب ہوئے ہیں،
یہ بھی پڑ ھیں : کتنی بری بات ہے پولیس اور عدلیہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے
اس بات میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کہ عوامی خزانے سے لوٹی گئی اس دولت سے تعمیر و ترقی کیلئے درکار، ضروریات کو پورا کیاجاسکتا تھا، عوام کو غربت سے چھٹکارا دلایاجاسکتا تھا، بچوں کو تعلیم فراہم ہوسکتی تھی، ان رقوم سے، خاندانوں کو ضروری ادویات فراہم کی جاسکتی تھیں اور ہر روز موت کے منہ میں جاتے ہزاروں افراد کوبچایا جا سکتا تھا۔
کرپشن کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کو منظور ہوئے 15 سال گزر چکے ہیں، یہ کنونشن اس وقت انسداد رشوت ستانی کا واحد عالمی قانون ہے، انسداد رشوت ستانی پر اقوام متحدہ کے اس کنونشن کی واضح شقوں کے باوجود بدقسمتی سے لوٹی گئی دولت اور اثاثہ جات کی برآمدگی اور ان کی متعلقہ ممالک کو تیز رفتار واپسی کے عمل میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں
جن ممالک میں لوٹی گئی دولت رکھی گئی ہے، وہ ممالک برآمد ہونے والے اثاثے شرائط کے بغیر ان ممالک کو واپس لوٹائیں جہاں سے یہ دولت لوٹی گئی ہے، ہمیں اقوام متحدہ کے انسداد رشوت ستانی کے کنونشن کے تحت برآمد ہونے والی ناجائز دولت کے ضمن میں اضافی پروٹوکول (ضابطے) کے امکان کی راہ بھی تلاش کرنی چاہئے