Featuredاسلام آباد

اومیکرون وائرس جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گذشتہ تین سے چار ہفتوں میں پاکستان میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاو میں تیزی آئی ہے

وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ فورا کورونا کی ویکیسن لگوائیں اور جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں وہ تیسری خوراک (بوسٹر) لگوائیں۔

اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔ اسی لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گذشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟

اب تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو شروع شروع میں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے، کیوںکہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔ دیگر عام علامات میں گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔

کیا پاکستان میں اومیکرون وائرس کی قسم کی علامات دنیا کے دیگر ممالک سے مختلف ہیں یا ویسی ہی ہیں؟ یہ سوال سندھ کی وزیر صحت سے کیا جہاں سب سے پہلے پاکستان میں اومیکرون کا کیس سامنے آیا تھا۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ اب تک یہی دیکھا گیا ہے کہ اومیکرون کی علامات نسبتا ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِن علامات میں ناک کا بہنا، کھانسی اور بخار شامل ہیں۔

ڈاکٹر عذرا کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اومیکرون کس حد تک کسی کو متاثر کرتا ہے اس کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہے کہ کیا متاثرہ شخص نے کورونا کی ویکیسن لگوا رکھی ہے یا نہیں اور آخری ویکیسن لگوائے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔

یہ بھی پڑ ھیں : کورونا وائٹ ہاؤس پہنچ گیا ، اہم شخصیت شکار

کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔ یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے۔

لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔ پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔

ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے۔

زوئی کووڈ ایپ نے سینکڑوں افراد سے یہ سوال کیا کہ ان میں کورونا کی کیا علامات ظاہر ہوئیں اور بعد میں ان کو کون سے وائرس کی تشخیص ہوئی۔ ماہرین نے ان اعداد و شمار کا جائزہ لے کر یہ بتایا کہ کسی کو بھی ان پانچ اہم علامات پر نظر رکھنی چاہیے جن میں ناک کا بہنا، سر درد، تھکاوٹ، گلے میں خراش اور چھینکیں آنا شامل ہیں۔

اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ کورونا وائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلا ہے۔ لیکن مثبت بات یہ ہے کہ اومیکرون کی اس خصوصیت کے باوجود اس نے لوگوں کو اتنا متاثر نہیں کیا جتنا ڈیلٹا نے کیا تھا۔

کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک دوسری تحقیق میں پتا چلا ہے کہ وائرس کی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے متاثر ہونے کی صورت میں ایمرجنسی یا ہسپتال کے وارڈ میں داخلے کا امکان نصف ہوتا ہے۔

یو کے ایچ ایس اے میں چیف میڈیکل ایڈوائزر سوزین ہاپکنز کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا ان حوصلہ افزا اشاروں کی تائید کرتا ہے جو ہم نے دیکھے ہیں۔

‘ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین کے لیے آنا، خاص کر تیسری خوراک کے لیے، اس انفیکشن اور شدید بیماری سے خود کو اور دوسروں کو بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔

پاکستان میں کورونا کے خلاف ویکیسن کی تیسری خوراک کی سہولت موجود ہے اور اسے 30 سال سے زائد افراد کسی بھی ویکیسن سینٹر جا کر حاصل کر سکتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close