لاہور:نوازشریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر قانون لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟
قانون کے تحت ’چور‘ اور ’جھوٹا‘ ثابت ہوجانے والے عمران نیازی استعفی دیں۔
قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ آئین پاکستان اور قانون کے تحت کوئی چور اور جھوٹا وزیراعظم نہیں ہوسکتا، قانون کے تحت ’چور‘ اور ’جھوٹا‘ ثابت ہوجانے والے عمران نیازی استعفی دیں، یہ آئین ، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ عمران نیازی عہدے سے ہٹ جائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ عمران نیازی صادق ہیں نہ امین، تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ عمران نیازی نے چوری کی اور جھوٹ بولا، قانون واضح ہے کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر قانون لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟، نوازشریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں؟، نوازشریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضا ہے جسے پورا ہونا چاہئے، عمران نیازی اوران کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں، ملک آئینی و قانونی خلا میں چل رہا ہے، پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں، آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کرسکتے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے، وہ آئینی اور قانونی نہیں۔
صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے، منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہوگی، وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفی دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں، پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلا تاخیر کارروائی شروع کی جائے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا، آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، باہر سے اور کس نے کتنا پیسہ دیا، اس کی مزید تحقیق ابھی باقی ہے، پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل اکاﺅنٹس کی تفصیل سامنے لائی جائے، غیرملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے جوہری پاکستان کے لئے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی فارن فنڈنگ کیس میں کسی مغربی ملک میں رپورٹ آتی تو وزیراعظم استعفی دے چکا ہوتا، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے صفحہ 92 پر لکھا ہے کہ 2009 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے 53 بینک اکاﺅنٹس چھپائے، الیکشن کمشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2009 سے 2013 تک 12اکاونٹس ظاہر کئے، اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 2009 سے 2013 تک پی ٹی آئی کے بینک اکاﺅنٹس کی تعداد 65 تھی۔