سانحہ مری: ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے این ڈی ایم اے کو سانحہ مری کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وزیراعظم اجلاس بلا کر ذمہ داروں کا تعین کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس این ڈی ایم اے کے نمائندے پر برہم ہوگئے انہوں نے کہا کہ دوسروں پر ذمہ داری نہ ڈالیں، یہ آپ کی ذمہ داری تھی کہ قانون میں عمل درآمد کرائے، اگر قانون پر عملدرآمد ہوتا تو ایک بھی موت نہ ہوتی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2010 کے بعد ضلع راولپنڈی کا مری کے لئے کوئی پلان ہے؟ آپ کا ادارہ بنایا ہی اسی لئے کہ آپ اس قانون پر عملدرآمد کرائیں۔ آپ عدالت کے سامنے صوبوں پر سارا الزام لگارہے ہیں۔ اس کیس میں تو کسی انکوائری کی ضرورت ہی نہیں، آپ کا کام تھا۔
عدالت نے کہا کہ ڈسٹرکٹ پلان ہوتا، کوارڈینیشن ہوتی تو ایسا واقع رونما نہ ہوتا۔ باہر جاکر تقریریں سب کرتے ہیں بس قانون پر عملدرآمد کوئی نہیں کرتا۔ سب لگے ہیں کہ مری کے لوگ اچھے نہیں، ان کا کیا قصور ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ہوٹل والا اضافی پیسے نہیں لے سکتا تھا اگر انتظامیہ نے قانون پر عملدرآمد کرایا ہوتا۔ آپکی ناکامی تھی، مری والوں کا اس میں کیا قصور۔ ریاست کا یہ حال ہے کہ 2010 سے 2021 تک صرف دو میٹنگز ہوئیں۔
عدالت نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے قانون میں جتنے لوگوں کا نام لکھا ہے وہ تمام افسران ذمہ دار ہیں، یہ ریاست ذمہ دار ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے این ڈی ایم اے کو وزیراعظم کو خط لکھنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس کی ذمہ داری بنتی ہے، اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
عدالت نے استفسار کہا کہ کیا آپ کے چیئرمین نے یہ قانون پڑھا ہے؟ گیارہ سالوں میں آپ یہ نہیں بتاسکتے کہ مری کے لئے کوئی پلان ہے یا نہیں۔
عدالت نے این ڈی ایم اے کو آئندہ ہفتے میٹنگ بلانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ کمیشن میٹنگ بلائے اور بتائے کون ذمہ دار ہے اور اس کی تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔
عدالت نے نمائندہ این ڈی ایم اے سے استفسار کیا کہ خدا نخواستہ اگر اس واقعے میں آپ کے بچے ہوتے تو آپ کیا کرتے؟ عدالت نے آپ کو پہلے کہا تھا قانون پڑھے تاکہ عمل درآمد ہو۔ کسی نے قانون پڑھا نہیں، مری کا سانحہ ہوگیا اور سب نے مری والوں کو ذمہ دار ٹھرایا۔
نمائندہ این ڈی ایم اے کی جانب سے دستاویزات جمع کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے کہا کہ اس کے بعد بھی آپ کچھ جمع کرانا چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ گیارہ سالوں میں ڈسٹرکٹ پلان اور ڈسٹرکٹ کمیٹی بنی یا نہیں؟ این ڈی ایم اے سانحہ مری کا ذمہ دار ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 جنوری تک ملتوی کردی۔