پارلیمنٹ میں اپوزیشن بولنے نہیں دیتی اور شور مچاتی ہے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں این آر او کا کراؤڈ بیٹھا ہے
اسلام آباد: اپوزیشن اپنی چوری بچانے کیلئے نکل رہی ہے یہ عوام سمجھتے ہیں۔
صرف ایک چیز ہے جو مجھے رات کو جگاتی ہے وہ مہنگائی ہے ، میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قوم کا مجرم سمجھتا ہوں، مجھے یہ باتیں پارلیمنٹ میں بولنا چاہیے اپوزیشن مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی۔
وزیراعظم عمران خان کا عوام سے براہراست بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ہر مہینہ 2 مہینے کے بعد عوام کی کال سنیں، مجھے یہ باتیں پارلیمنٹ میں بولنا چاہیے، اپوزیشن مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی، پارلیمنٹ میں این آر او کا کراؤڈ بیٹھا ہے وہاں بات نہیں کرسکتا، اللہ نے جو پاکستان بنایا ہے وہ ایک عظیم خواب تھا، میری طرح کے آدمی کو سیاست میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا نظریہ اسلامی فلاحی ریاست ہے، ہم کوئی ایشین ٹائیگر بنانے نہیں جارہے، تحریک انصاف کے منشور میں اسلامی فلاحی ریاست واضح لکھا ہے، ہندوستان کے مسلمانوں نے بھی پاکستان کو ووٹ دیا تھا، جس مقصد کیلئے قوم بنی ہم اس پر نہیں چلے تو کامیاب نہیں ہوسکتے، آج کل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور موبائل فون کا زمانہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک چیز ہے جو مجھے رات کو جگاتی ہے وہ ہے مہنگائی، بدقسمتی سے ایسے صحافی بھی ہیں جو صرف مایوسی پھیلاتے ہیں، مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں پوری دنیا کا ہے، جب ہمیں حکومت ملی تو ملکی تاریخ کا 20 ارب ڈالر کا خسارہ ملا ہے، ہماری حکومت آئی تو سارا دباؤ قرض کی وجہ سے روپے پر پڑا، کورونا کی وجہ سے دنیا میں سپلائی بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی سالانہ آمدنی پاکستان سے 50فیصد زیادہ ہے، کورونا کے دوران امریکا 6 ہزار ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے، ورلڈ فوڈ کرائسز کے تحت دنیا میں 10سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، مہنگائی کا جاپان میں 20سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے، گھی کی قیمتیں دگنی سے بھی اوپر چلی گئی ہیں، پام آئل پوری دنیا میں مہنگا ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی برطانیہ میں آئی ہے، یورپ میں 30سال میں سب سے زیادہ مہنگائی آئی ہے، کھاد اور گیس کی کمی آگئی ہے، کینیڈا میں 40 فیصد لوگوں کو کھانے کی فکر پڑی ہے، کینیڈا میں بھی مہنگائی کا مسئلہ ہے، مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ فرانس میں 13سال کا مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے، جرمنی میں اس وقت مہنگائی کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوم برگ کہہ رہا ہے کہ گیس بحران کے بعد فوڈ سیفٹی بھی متاثر ہوگی، میں چاہتا ہوں ہمارا بھی میڈیا مہنگائی کی صورتحال پر بیلنس کرے، کورونا جیسی بیماری 100 سال میں اتنا بڑا بحران آیا ہے، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں غربت بڑھی ہے، اب ٹیکس کلیکشن بڑھتی جاری ہے ، لوگوں کی مدد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تو پاکستان بینک دیوالیہ ہونے والا تھا، ہماری دولت اتنی نہیں تھی کہ قرضوں کی قسطیں ادا کرسکیں، آخری سال بجلی کا سرکلر ڈیٹ 480 ارب ڈالر تھا، ہم نے ساری کوشش کی کہ کس طرح ملک کی معیشت مستحکم ہو، ہم نے ملک کے مسائل کو دور کیا تو کورونا آگیا، کورونا کی وجہ سے سپلائی شارٹیج ہوئی ، چزیں کم ہوگئیں،
انہوں نے کہا کہ اکنامسٹ میگزین نے کورونا سے نمٹنے والے ممالک میں پاکستان کو رکھا، پاکستان سے ڈالر افغانستان جانے سے روپے پر دباؤ بڑھا، کارپوریٹ سیکٹر میں 980 ارب کا منافع ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی پانچویں لہر آئی ہے تاکید کرتا ہوں ماسک ضرور پہنیں، اومی کرون تیزی سے پھیلتا ہے، ہم نے کاروبار بند نہیں کرنا احتیاط کرنی ہے، کورونا آیا تو پہلے دن ہی فیصلہ کیا کہ لوگوں کو بچانا ہے، غریب کو بچانے کےلیے ہم نے لاک ڈاؤن نہیں لگایا، اپوزیشن نے پہلے 3 ماہ بہت شور مچایا بلکہ مودی کی مثالیں دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کا فائدہ سب سے زیادہ امیر ترین لوگوں کو ہوا، ماسک پہن کر عوامی مقامات پر جائیں تاکہ اسپتالوں پر دباؤ نہ آئے، انشااللہ کورونا کی پانچویں لہر سے بھی ہم نکل جائیں گے، پہلے دن خطاب میں کہا تھا کہ شور مچے گا کہ ملک تباہ ہوگیا، ہم نے پہلے دن ہی کہا تھا کوئی سمجھوتہ کوئی مفاہمت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کہتا ہوں ملک لوٹنے والے چور نہیں بلکہ ڈاکو ہیں، میں احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں، مشرف نے این آر او دے کر غلطی کی، انہیں این آر او مل گیا تو ملک کو 10سال بے دردی سے لوٹا، بینک لوگوں کو گھر بنانے کے لیے 40 ارب روپے دے چکے ہیں، 342 منصوبوں میں 30 لاکھ گھر تعمیر ہورہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ملک تباہ ہوگیا تو5.3فیصد گروتھ کیسے ہوئی، پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ بینک چھوٹے گھروں کےلیے قرضے دے رہے ہیں، 290 ارب کے قرض کی درخواست آئی جو کبھی نہیں ہوا، پرائیویٹ بینک 123 ارب کی درخواستیں منظور کرچکے ہیں، عام تنخواہ دار طبقہ بھی اپنا گھر بناسکے گا، حکومتی اسکیم کے تحت 45 ہزار گھر بن رہے ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری میں 324 منصوبے ہیں، 30 لاکھ گھر بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گنا، مکئی، گندم کی ریکارڈ پروڈکشن ہوئی ہے، دیہاتوں میں کسانوں کی انکم میں 73فیصد اضافہ ہوا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو 930ارب کا فائدہ ہوا ہے، پاکستان کا مستقبل آئی ٹی میں ہے 2.5ارب ڈالر تک ایکسپورٹ بڑھی، ہماری اس وقت 31 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے ج ابھی کم ہے، بیرون ملک پاکستانیوں نے 30ارب ڈالر سے زیادہ پیسہ بھیجا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنقید اچھی چیز ہوتی ہے مگر ایک پروپیگنڈا اور فیک نیوز بھی ہوتی ہے، پروپیگنڈا، فیک نیوز پھیلانے والے مافیاز ہیں جن سے ہمارا مقابلہ ہے، یہ سیاستدان نہیں مافیاز ہیں یہ چاہتے ہیں کسی طرح حکومت گر جائے، یہ چاہتے ہیں جو حلوے کھارہے تھے وہ کسی طرح رک نہ جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگوں سے درخواست ہے تنقید کریں اچھی چیز ہے مگر بیلنس کرنا چاہئے، اسحاق ڈار ہمارے نہیں ن لیگ کے دور میں باہر بھاگا، میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قوم کا مجرم سمجھتا ہوں، شہباز شریف پارلیمنٹ میں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتا ہے، شہباز شریف کی تقریر کم جاب ایپلی کیشن زیادہ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف دورمیں جیل گیا تو وہاں سب غریب لوگ تھے، معاشرے میں مجرموں اور کرپٹ لوگوں کی کوئی جگہ نہیں، کیا کبھی انگلینڈ، امریکا میں قبضہ گروپ سنا ہے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ دودھ کی نہریں بہنا شروع ہوجائیں گی۔ ہم نے تسلیم کرلیا ہے ملک میں طاقتوروں کیلئے الگ نظام ہے، جس روز قانون کی بالادستی ہوگئی اس دن ملک ٹھیک ہوجائے گا، بڑے ڈاکو وکیل کر کے تاریخ پر تاریخ لے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم میں پہلی بار اصلاحات لے کر آرہے ہیں، میری کوشش ہوتی ہے کہ کمزور طبقے کے ساتھ کھڑا ہوں، ایف بی آر کے ڈھائی ہزار ارب روپے کے کیسز عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، چاہتے ہیں کہ موبائل پاکستان میں بنیں، ہماری کوشش ہے کہ معیشت کو دستاویزی کیا جائے۔ 22 کروڑ لوگوں کا 20 لاکھ لوگ ٹیکس دے کر بوجھ نہیں اٹھاسکتے، ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا، ایف بی آر میں آٹو میشن لے کر آئے ہیں، بڑے لوگوں کے پیچھے بھی جائیں گے جو ٹیکس نہیں دیتے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تعلیم پر کبھی اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا گیا جو کرنا چاہیے تھا، پاکستان میں پہلی بار نچلے طبقے کو اسکالرشپس دی جارہی ہیں، کوشش ہے کہ غریب طبقے کو اسکالرشپس دی جائیں جو اچھی تعلیم حاصل نہیں کرسکتے، ملک میں پہلی بار کلاس 5 تک یکساں تعلیمی نصاب لے کر آئے ہیں، 8ویں، 9ویں اور 10 ویں میں نبی کریم ﷺ کی سیرت کی کلاس ہورہی ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر بیروزگار سیاستدان کہتا ہے میں حکومت گرادوں گا، پہلے ذوالفقار بھٹو نے لوگ نکالے، پھر لوگ میرے ساتھ نکلے، اپوزیشن اپنی چوری بچانے کیلئے نکل رہی ہے، عوام سمجھتے ہیں۔ ابھی میں خاموش ہوں اگر میں حکومت سے نکل گیا تو اپوزیشن کے لئے زیادہ خطرناک بن جاؤں گا، ہماری جماعت یہ مدت اور اگلی مدت بھی پوری کرے گی، لندن بھاگنے والا واپس نہیں آنے والا، ہماری دعا ہے وہ واپس آجائے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ابھی میں خاموش ہوں اگر میں حکومت سے نکل گیا تو اپوزیشن کے لئے زیادہ خطرناک بن جاؤں گا۔