Featuredسندھ

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اختیارات اور وسائل نکال کر گلی محلوں تک لانا چاہتے ہیں

کراچی: پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی کو ابھی روکنا ہوگا، یہ مسئلہ کسی نوٹیفیکیشن سے نہیں

مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ذاتی حملے کیے گئے، ہم نے اسے سندھی مہاجر کا مسئلہ نہیں بننے دیا۔ لسانی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ پیپلز پارٹی زیادتی کر رہی ہے۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو احتجاجی مظاہرے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 2013 کے بلدیاتی قانون کے خلاف بلدیاتی ایکٹ آنے سے پہلے مظاہرہ کیا۔ مختلف ڈسٹرکٹ میں عوامی احتجاج کے بعد جب پیپلز پارٹی نے کان نہیں دھرے تو نور گراؤنڈ میں جنرل ورکرز اجلاس کیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا 30 جنوری کو وزیر اعلیٰ ہاؤس جا کر احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات صوبوں کو منتقل ہو گئے اور صوبوں میں منجمد ہو گئے، گلی محلوں میں نہیں گئے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اختیارات اور وسائل نکال کر گلی محلوں تک لانا چاہتے ہیں۔

پی ایس پی چیئرمین نے کہا کہ ہماری تیاریاں جاری تھیں، اس دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے رابطہ کیا گیا۔ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ناصر حسین شاہ اور مرتضیٰ وہاب پاکستان ہاؤس آئے۔ پارٹی کے سینئر اراکین پر مبنی کمیٹی مشتمل دی گئی۔ جس نے ہمارے 60 سے 70 فیصد مطالبات تسلیم کیے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ذاتی حملے کیے گئے، ہم نے اسے سندھی مہاجر کا مسئلہ نہیں بننے دیا۔ پاکستان کی کل آمدنی کا 56 فیصد صوبوں کو مل جاتا ہے۔ جس میں سے 27 فیصد 1 ہزار ارب کے قریب سندھ کو ملتا ہے جبکہ 200 ارب سندھ خود جمع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1200 ارب سندھ حکومت کے پاس آتے ہیں، جنہیں خرچ کرنے کا کوئی طریقہ کار طے نہیں۔ پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء 1200 ارب میں سے ہونا چاہیے نہ کہ سندھ حکومت کے اخراجات کے بعد بچے ہوئے پیسوں سے پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری نسلوں کا مسئلہ ہے، اس پر پوائنٹ اسکورنگ نہیں کر رہے۔ ہم کسی کی قیادت کی ذات سے متعلق بات نہیں کرتے۔ یہ لسانی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم نے سندھ حکومت کے وفد سے بھی یہی کہ سندھی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی زیادتی کر رہی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کی عوام تیار ہے۔ 30 جنوری کو ہم 2 بجے فوارہ ورک آرہے ہیں۔ میں مہاجر ہوں، مجھے مہاجر ہونے میں فخر ہے۔ میرے ساتھ آج سندھ بھی ہے، پختون بھی ہے۔ ہمارا کسی سیاسی جماعت کے حوالے سے مؤقف نہیں بدلا۔

پی ایس پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی کو ابھی روکنا ہوگا۔ یہ مسئلہ کسی نوٹیفیکیشن سے نہیں، قانون سازی سے ہی حل ہوگا۔ ہمارے پاس مسودہ تیار ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close