آئی ایم ایف نے کہا ہےکہ پاکستان کے ساتھ آرٹیکل فور کے تحت مذاکرات اختتام پذیر ہوچکے ہیں
ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کو ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے ، پاکستان کو 6 ارب ڈالرز قرض میں سے 3 ارب ڈالرز موصول ہوچکے ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ کورونا کی پہلی لہر کے بعد معاشی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں جب کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، حکومت کے کیے گئے حالیہ اقدامات معیشت اور قرضوں کے استحکام کے لیے مناسب ہیں ،معاشی اصلاحات سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد رہنے کی توقع ہے اور مارکیٹ ایکسچینج ریٹ سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا، پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی سخت شرائط کا سامنا ہے اور حکومت کو معاشی اصلاحات میں عمل درآمد میں تاخیر کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : اسٹیٹ بینک ترمیمی بل، آئی ایم ایف نے حکومت کی تمام اہم تجاویز مسترد کر دیں
آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی اور معاشی استحکام لانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، مانیٹری پالیسی کے ذریعے کیے گئے اقدامات ضروری ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ توانائی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ،گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی اور توانائی شعبے کی سبسڈیز کو بہتر کیا جاسکے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 10.2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور جاری کھاتوں کا خسارہ منفی 4 فیصد رہ سکتا ہے جب کہ بجٹ خسارہ 6.9 فیصد اور حکومتی قرضے جی ڈی پی کے 82 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔