ماربل کارخانوں کو غیر معینہ مدت تک بند کر دیا گیا
خیبر پختونخوا: فیکٹری مالکان کہتے ہیں کہ بجلی بلوں میں ود ہولڈنگ ٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس اور دیگر نارواں ٹیکسوں کی نفاذ کے بعد کارخانوں کو چلانا ممکن نہیں رہا
2 لاکھ روپے کے بجائے بجلی کا بل اب 6 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
مالکان کا کہنا ہے کہ بجلی بلوں میں ٹیکسوں کی مد میں بے تحاشا اضافے کے بعد ماربل کارخانے چلانا بہت مشکل ہے، اس وجہ سے ہم لوگوں نے یکم فروری سے مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کر دی ہے، حکومت سے التجا ہے کہ بجلی بلوں میں عائد نئے ٹیکسس واپس لئے جائیں تاکہ کارخانوں میں کام بحال ہو سکے۔
کارخانوں کی بندش سے جہاں یہاں کام کرنے والے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں تو اس صنعت سے ٹرک ڈرائیورز، ریسٹورینٹس اور شوروم مالکان کا کام بھی متاثر ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : خیبر پختونخوا میں صوبے کیلئے چھوٹا سی پیک بنا رہے ہیں، وزیراعلیٰ پرویز خٹک
مزدوروں کا کہنا ہے کہ ماربل کارخانوں کی بندش کے وجہ سے ہم بے روزگار ہو گئے ہیں، ہم کیا کریں کدھر جائیں، ہمارے گھروں کے چولہے ٹھندے ہو گئے ہیں۔
ایک مزدور نے کہا کہ ہم مزدور ہیں اور ہمارے گھروں میں 20، 30 لوگ ہیں، میں تو واحد کفیل ہوں، اگر کماؤں گا تو وہ کچھ کھالیں گے اور اگر کمائی نہیں ہو گی تو وہ لوگ ایسے ہی رہیں گے۔
بجلی کے بلوں میں عائد ٹیکسوں کے باعث سوات سمیت پورے خیبر پختونخواہ میں 4 ہزار سے زائد ماربل کے کارخانے بند کر دیے گئے ہیں جس کے باعث ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔