کراچی: سعید غنی اور دیگر پر سنگین نوعیت کے الزام ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے، ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں صوبائی وزیر پر سنگین الزامات ہیں
پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے سعید غنی اور دیگر کو بے گناہ قرار دیا تھا جب کہ سعید غنی کے مبینہ ساتھی حمید اللہ نے ویڈیو میں اعلیٰ شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آج سندھ ہائیکورٹ میں سعید غنی کے خلاف آئینی درخواست دائر کی ہے، یہ سیاسی نہیں ہے، جب خود سرکاری اور سرکار کے لوگ منشیات کے دھندے میں ملوث ہوں گے اور جب ایسے لوگ منشیات فروخت کرنے والوں کو سپورٹ کریں گے تو یہ معاملہ ختم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑ ھیں : حلیم عادل شیخ کو جیل کا خوف کھائے جارہا ہے
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ملیر، لیاری، ابراہیم حیدری سمیت پورے شہر میں منشیات فروخت ہورہی ہے، رینجرز نے سردار راہپوٹو کو گرفتار کرکے گاڑی سے 76 کلو چرس پکڑی تھی، پراسیکیوشن نے اس کیس میں شراب کو شہد بنانے جیسے کیس میں فارغ کردیا تھا، ڈاکٹر رضوان جب ایس ایس پی جمشید ٹاؤن تھے انہوں نے رپورٹ بنائی تھی۔
سعید غنی صاحب کی سربراہی میں منشیات کا نیٹ ورک چل رہا ہے، لوگوں کو گرفتار کرکے نوٹس کیا جاتا ہے لیکن اس رپورٹ کو چھپایا گیا، ان لوگوں نے رپورٹ کو غلط قرار دے کر فارغ کردیا گیا، حمید اللہ پٹھان آج بھی ڈرگ سپلائی کرتا ہے وہ خود وڈیو میں کہہ رہا ہے میں سعید غنی کا بھانجا ہوں۔
کراچی اور شکارپور کی رپورٹ بھی موجود ہے، میری سعید غنی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، سی ایم سندھ کے شہر کا بندہ منشیات کیس میں بری ہوجاتا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن خود کہہ رہا ہے منشیات فروشوں کی پولیس سپورٹ کر رہی ہے، اس شہر کو منشیات فروشوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔