پاکستان

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نےاب خاموشی کیوں توڑی؟

پیری مریدی کے چکر میں چیئرمین پی ٹی آئی نے میرا ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا ، خاور مانیکا

خاور فرید مانیکا کے اس موقع پر اس قسم کا انٹرویو دینے کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کے ایک انٹرویو میں عمران خان اور سابق اہلیہ سے متعلق باتوں پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ عمران خان ان کی مرضی کے بغیر ان کے گھر آیا کرتے تھے جس پر وہ ناراض تھے اور ایک بار تو انہوں نے عمران کو انہوں نے نوکر کی مدد سے گھر سے نکلوا دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شادی سے چھ ماہ قبل بشریٰ بی بی ان سے علیحدہ ہو کر اپنے گھر چلی گئیں۔ ’میں پاک پتن ان کے میکے گیا اور اپنے ساتھ چلنے کا کہا تو بشریٰ بی بی نے جواب دیا، میاں صاحب ابھی نہیں۔ پھر ایک دن فرح گوگی نے مجھے موبائل پر پیغام بھیجا کہ پنکی کو طلاق دے دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ میں بشریٰ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا کہ کیا تم طلاق چاہتی ہو؟ اس نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کے مطابق انہوں نے 14 نومبر 2017 کو طلاق نامہ فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کو بھجوایا تاہم بعد میں فرح گوگی نے فون کر کے کہا کہ طلاق کی تاریخ تبدیل کر دیں۔ بشری بی بی کی طلاق اور عدت کا معاملہ بھی ایک عدالت کے زیر غور ہے۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں ذلفی بخاری اور فرح کے فون کا بھی ذکر کیا کہ عمران خان نے وزیراعظم بننا ہے لہذا آپ خاموش رہیں۔

اس انٹرویو کے اس موقع پر کیے جانے کے بارے میں بھی بعض تجزیہ کار سوال اٹھا رہے ہیں۔ ماروی سرمد نے لکھا کہ اس وقت اسے کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس بارے میں شاہ زیب خانزادہ کو سوچنا چاہیے تھا۔

واضح رہے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا تھا، تو کیا کیا یہ نکاح عدت کے دوران ہوا؟ اس سوال پر خاور مانیکا نے کہا کہ فرح گوگی نے ایک ماہ کے دوران انہیں کال کی اور طلاق کی تاریخ بدلنے کا مطالبہ کیا جس پر میں حیران ہوا کہ ’کبھی طلاق کی تاریخیں بھی بدلی جاتی ہیں؟ یہ تو شریعی عمل ہے اب یقینا جو تاریخ بدلنے کی بات کر رہی تھیں وہ اسی وجہ سے ہو گی۔‘ لیکن انٹرویو کے دوران وہ کئی بار 14 فروری کی تاریخ بھی یاد کرتے رہے۔
خاور فرید مانیکا نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اس پہلے انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ چیئرمین کو ان کی بیوی سے پیری مریدی کے ذریعے متعارف کروایا گیا۔ ’جب انہوں نے مرشد بنایا تو ان کا آنا جانا گھر میں لگا رہتا تھا، ان کی گفتگو رات کے آخری پہر میں لمبی لمبی ہوا کرتی تھیں۔ پیری مریدی کی آڑ میں ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کر دیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کی پوسٹنگ کراچی میں تھی تو عمران خان ان کی اجازت کے بغیر گھنٹوں ان کے گھر میں بیٹھے رہا کرتے تھے۔ خاور مانیکا کی گھریلو باتوں کو عام کرنے پر تحریک انصاف کی حامی اداکارہ مشی خان نے افسوس کا اظہار کیا۔

ان کی مبینہ کرپشن کے قصوں کا جب ذکر ہوا تو خاور فرید مانیکا نے کہا کہ افسران پنکی، فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کی مرضی سے تبدیل ہوتے تھے۔ ’میرا لائف سٹائل پہلے والا ہی ہے، میرے دونوں بیٹے رُل گئے، ایک بیٹا موسیٰ بہ مشکل گزارہ کرتا ہے جب کہ بڑا بیٹا ابراہیم دبئی میں نوکری کرتا ہے۔‘

پروگرام میں عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی یا ذلفی بخاری کا ردعمل شامل نہیں تھا تاہم میزبان نے اختتام پر انہیں اپنا موقف واضح کرنے کی دعوت ضرور دی۔

بعض ایکس صارفین کا خیال ہے کہ عام انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ اس قسم کی کردار کش خبریں بغیر کسی مقصد کے نہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ایک پی ٹی آئی کے حامی نے لکھا کہ اس سے ان کے رہنما پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

خاور مانیکا نے جو سینیئر کسٹم آفیسر ہیں اس وقت شہرت پائی جب ان کی بیوی بشریٰ بی بی نے ان سے طلاق لے کر پاکستان کے کرکٹ ہیرو اور سیاست دان عمران خان سے شادی کر لی۔

خاور تاہم پنجاب کے ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد غلام محمد مانیکا جنوبی پنجاب سے بے نظیر حکومت میں وزیر رہ چکے تھے۔

خاور کی بشریٰ سے تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ خاور کے بھائی احمد رضا مانیکا نے 2013 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

انٹرویو کے دوران اپنی نجی زندگی کے بارے میں تفصیلی بات کرتے ہوئے خاور مانیکا نے کہا کہ ’ ان کی ٹیلی فون کی کالز رات کے آخری پہروں میں جا کر ہوا کرتی تھیں، میں ڈسٹرب ہوا کرتا تھا کہ اگر آپ کو اپنے مرشد سے بات کرنی ہی ہے تو دن میں کریں، اپنے پیر کو مرید کو سمجھائیں جو بھی آپ نے راستے کی باتیں بتانی ہیں، وہ اس قدر زیادہ ہو گئی تھیں کہ پھر فرح گوگی ان (بشریٰ بی بی) کی سہیلی نے عمران خان کے کہنے پر ان کو فون بھی دستیاب کیے اور انہیں نمبرز بھی مہیا کیے۔ ’اس وجہ سے ان کی چھپ کے باتیں ہونا شروع ہو گئیں، اس پر مجھے اعتراض ہوا کرتا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close