بیٹے نے قتل تو نہیں کیا جو موت کی سزا دی، موٹروے زیادتی کیس کے فیصلہ پر عابد ملہی کے والدین کا ردعمل
ایسی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں،معصوم بچیوں سے زیادتی کرنے والے ملزمان آزاد پھر رہے ہوتے ہیں پھر عابد کو سخت سزا کیوں دی،سزائے موت ختم کرکے کچھ سال سزا دیں، دردندہ صفت ملزم کے والدین نے بیٹے کو بچانے کے لیے انوکھی منطق پیش کر دی
لاہور (23 مارچ2021ء) موٹروے زیادتی کیس کے فیصلہ پر مرکزی ملزم عابد ملہی کے والدین کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔عابد ملہی کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹے نے قتل تو نہیں کیا تھا جو موت کی سزا دی۔جہاں ایک طرف عابد ملہی خود بھی عدالت میں رو رو کر معافیاں مانگتا رہا وہیں درندر صفت ملزم کے والد نے تو سزائے موت کے خلاف انوکھی منطق پیش کر دی۔
عابد ملہی کے والدین نے ہاتھ جوڑ کر وزیراعظم ، وزیراعلیٰ اور صدر مملکت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔جتنی سزا عابد ملہی کو دی گئی اتنی سزا اس کی بنتی نہیں تھی۔یہ اکیلا عابد ملہی نہیں ہے بلکہ موٹروے پر ایسی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں۔اس واقعے کے بعد موٹروے پر تین لوگوں نے یہی کام کیا انہیں تو کچھ بھی نہیں کہا گیا،انہوں نے کہا کہ عابد ملہی کو کچھ سال کی سزا دے دی جائے لیکن سزائے موت ختم کی جائے۔
اس نے کوئی قتل نہیں کیا جو سزائے موت دی گئی ، چھوٹی چھوٹی بچیوں کےساتھ زیادتی ہوتی ہے اور ان کے ملزمان پھر رہے ہوتے ہیں۔جب کہ عابد ملہی کی والدہ نے کہا کہ ہمارا اپنے بیٹے کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے ،اس کی بیوی اور بچی کا بھی کوئی نہیں ہے۔ اس کی سزائے موت ختم کی جائے
واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے موٹروے زیادتی کیس کے ملزموں کو ہفتے کے روز سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا۔
دونوں مجرمان کو اغوا برائے تاوان میں عمر قید اور ڈکیتی کے جرم میں 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جب کہ خاتون کی زندگی خطرے میں ڈالنے پر ملزمان کو 5،5 سال اضافی قید کی سزا اور خاتون کو زخمی کرنے پر 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اس کے علاوہ خاتون کو زخمی کرنے کی ایک اور دفعہ کے تحت دونوں مجرمان کو 50,50 ہزار روپے کی سزا کا حکم دیا گیا