اسلام آبادپاکستانپنجاب

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا تنازعہ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سر جوڑ کر بیٹھ گئیں

اسلام آباد( 26 مارچ 2021ء ) سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں جماعتیں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کےذریعے اختلافات دور کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر اختلافات دیکھنے میں آئے ، پیپلز پارٹی نے اپوزیشن لیڈر کیلئے شیری رحمان کو نامزد کیا جبکہ مسلم لیگ ن نے اعظم نذیر تارڑ کو قائد حزب اختلاف کیلئے میدان میں اتار دیا۔
تاہم آب یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں معاملے کے حل کیلئے سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں اور اس تنازعہ کا کوئی درمیان راسطہ نکل آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار اعظم نذیر تارڑ کے اپوزیشن لیڈر بننے کے قوی امکانات ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بی این پی کی پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کرنے کے بعد ن لیگ کے امیدوار نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل کر لی ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو اپنا امیدوار دستبردار کرنے کا پیغام دیا ہے۔جے یوآئی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دینے کی پابند ہے۔پی ڈی ایم کو کامیاب بنانے کے لیے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔جبکہ سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوارنے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکے لیے مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل کرلی ، کیوں کہ اس ضمن میں اپوزیشن ارکان میں سے 26 سینیٹرز نے مسلم لیگ ن کے امیدوارسینیٹر اعظم نذیرتارڑ کی حمایت کے لیے لکھ کردینے کے لیے بھی آمادگی ظاہر کردی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ن لیگی امیدوار کی حمایت کرنے والے سینیٹرز میں 17 کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے ، جب کہ 5 سینیٹرز جے یو آئی ف ، 2 نیشنل پارٹی ، 2 پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز اور بی اين پی کے 2 سينيٹرز بھی ن لیگی امیدوار کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہيں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کو ان کے اپنے سینیٹرزکےعلاوہ صرف اے این پی کی ہی حمایت حاصل ہوسکی ہےجو کہ ناکافی ہے کیوں کہ سینیٹ میں اپوزيشن ليڈر بننے کسی بھی امیدوار کو کے لیے 26 ووٹ درکارہوتے ہيں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close