پاکستان فارما سسٹ ایسوسی ایشن کے انتخابات 10 اپریل کو ہو ں گے
لاہور(26 مارچ ۔2021ء) پاکستان فارما ٹیکنوکریٹ ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر نیر طلحہ نے کہا ہے کہ معیاری ادویات ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے اور اس کے حصول کے لیے فارماسوٹیکل سیکٹر سے جڑے لوگوں کا معاشی طور پر خوشحال ہونا بہت ضروری ہے ایسوسی ایشن کے انتخابات کے سلسلہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی ایسوسی ایشن کے دروازے نوجوانوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں اور کھلے رہیں گے.
انہوں نے کہا کہ اچھی سوچ کو آگے آنا ہوگا ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا.
فارماسیوٹیکل سیکٹر عدم توجہی کی وجہ سے ملک کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ نہیں ڈال سکا انہوں نے کہا کہ اعلیٰ ایوانوں تک فارماسسٹ کی آواز پہنچانے کے لیے وہ ہر پلیٹ فارم کا سہارا لیں گے کیوں کہ یہ پروفیشن ہمارا ہے اور ہم نے ہی اس کو ٹھیک کرنا ہے. پاکستان فارما ٹیکنوکریٹ ایسوسی ایشن پہلی دفعہ الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی تقریب میں موجود شرکاءنے فارمیسی پروفیشن کی بہتری کے لیے اپنی اپنی آراءکا اظہار کیا تقریب کے اختتام پر پاکستان فارما ٹیکنوکریٹ ایسوسی ایشن کے پینل کا اعلان کیا گیا.
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول(صدر), ڈاکٹر تصور میراں ,ڈاکٹر احمد بھٹہ, ڈاکٹر محمد طاہر ایڈوکیٹ, ڈاکٹر عبدالمجید بھٹی ایڈووکیٹ, ڈاکٹر مصباح الدین, (نائب صدر), عاصم اسلم (جنرل سیکرٹری) ڈاکٹر عثمان بودلہ (جائنٹ سیکرٹری) ڈاکٹر عثمان اختر (فنانس سیکرٹری) ڈاکٹر محمد شفقت رند (پریس سیکرٹری) جبکہ اگزیکٹو ممبرز میں ڈاکٹر عمیمہ وردا راﺅ‘ڈاکٹر شازیہ قدیر ڈاکٹر عشا صفدر‘ڈاکٹر سیدہ کومل شاہ‘ڈاکٹر خوشبو فاطم سڈل‘ڈاکٹر عثمان ساجد‘ڈاکٹر اسلم ثاقب‘ڈاکٹر ضیائ‘الرحمن بلوچ‘ڈاکٹر عبدالحلیم‘ڈاکٹر محمد بلال‘ملک کاشف یوسف اعوان‘ڈاکٹر عادل منیر‘ ڈاکٹر وقاص احمد بشیر‘ڈاکٹر عاطف شہزاد شامل ہیں اس موقع پرڈاکٹر سید یونس شاہ نے تمام ممبران سے حلف لیا.
دریں اثناءپاکستان فارما ٹیکنو کریٹ ایسوسی ایشن کے ٹریننگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عمیمہ راﺅ نے میڈیسن کی ایکسپورٹ بڑھانے کے طریقے اور میڈیسن بنانے کے رہنما اصول شرکا کے سامنے رکھے جس پرفیکٹری مالکان نے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی‘ انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کی انڈسٹری کی ترقی سے جڑا ہوا ہے انڈسٹری سینکڑوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنتی ہے اور ملکی معیشت کو مضبوط کرتی ہے پاکستان کی فارما انڈسٹری کسی بھی لحاظ سے دوسرے ملکوں کی انڈسٹری سے کم نہیں اس کو صرف حکومتی توجہ کی ضرورت ہے .
ڈاکٹر عثمان بودلہ نے ایجوکیشن سیکٹر اور صنعت کے درمیان خلا کو پر کرنے کے طریقے بتائے جس میں صنعت کی ضروریات کے مطابق نصاب تیار کرنا صنعت کے تحت تحقیقی پروجیکٹ شروع کرنا اور مل کر فارماسوٹیکل کے مسائل کی شناخت اور ان کا حل ڈھونڈنا شامل ہیں. ڈاکٹر تصور میراں نے ریگولیٹر سے درخواست کی کہ وہ دنیا میں جدید ٹیکنالوجی اور قوانین کے متعلق اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ہماری کاوشوں کا حصہ بنیں میڈیسن کا نفع بخش کاروبار نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا بلکہ لاکھوں بے روزگار لوگوں کو ملازمتیں دینے کا ذریعہ بھی بنے گا.
اس تربیتی نشست میں قومی و ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سربراہان, سی ای اوز, پالسی ساز, حکومتی آفیشل,فارماسسٹ , اینالسٹ ,محققین, ایم فل/ پی ایچ ڈی پروفیشنل ٹرینرز اور یونیورسٹیز کے پروفیسر نے بڑی تعداد میں شرکت کی. اس تربیتی نشست کی انتظامیہ میں پروفیسر ڈاکٹر شاہد , ڈاکٹر تصور میراں ,ڈاکٹر احمد بھٹہ, ڈاکٹر محمد طاہر ایڈوکیٹ, ڈاکٹر عبدالمجید بھٹی ایڈووکیٹ, ڈاکٹر مصباح الدین, عاصم اسلم‘ڈاکٹر عثمان بودلہ‘ڈاکٹر عثمان اختر‘ڈاکٹر محمد شفقت رند‘ ڈاکٹر یمامہ وردہ راﺅ‘ڈاکٹر شازیہ قدیر ڈاکٹر عشا صفدر‘ڈاکٹر سیدہ کومل شاہ‘ڈاکٹر خوشبو فاطم سڈل‘ڈاکٹر عثمان ساجد‘ڈاکٹر اسلم ثاقب‘ڈاکٹر ضیاءالرحمن بلوچ‘ ڈاکٹر عبدالحلیم‘ڈاکٹر محمد بلال‘ملک کاشف یوسف اعوان‘ ڈاکٹر عادل منیر‘ ڈاکٹر وقاص احمد بشیر‘ ڈاکٹر عاطف شہزاد‘ ممتاز بشیر اورعابد شبیر شامل ہیں