چین نے مسئلہ فلسطین حل کرانے کے لیے کمر کس لی،امریکہ پریشان
اسلام آباد (27 مارچ 2021) مسئلہ فلسطین دنیا بھر کے مسلمانوں کے علاوہ انسانیت کے نام پر بھی ایک ایسا سنگین مسئلہ ہے کہ انسانی حقوق کی باتیں کرنے والے ممالک اور عالمی تنظیمیں بھی ا س کے سامنے بے بس نظر آتی ہیں۔کئی دہائیوں سے دنیا کے کئی ممالک اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششوں میں مصروف عمل ہیں مگر ابھی تک اس مسئلے میں کسی بھی قسم کی کامیابی ملتی نظر نہیں آئی۔
مسئلہ فلسطین کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں کہا کہ چین ایک سپر پاور بن چکا ہے اور اس نے یہ بات اپنا لی ہے کہ دنیا کی ترقی کا راستہ امن اور تجارت میں ہے نا کہ جنگوں میں۔اسی لیے ا س نے مشرق وسطیٰ کی نئی پالیسی پر عمل کرنا شروع کر دیا ہوا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ اور وفد نے بحرین قطر یمن اور دیگر گلف ممالک کے دورے کرنا شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں چین نے پیشکش دی ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک پرامن معاہدہ اور جنگ بندی کے لیے مثبت کردار اد اکرنے کا خواہاں ہے۔
اسی سلسلے میں چین نے فلسطین اور اسرائیل کے وفد کو بیجنگ مدعو کررکھا ہے تاکہ مسئلہ فلسطین کا حل نکالنے کے لیے گفت و شنید کی جا سکے۔جبکہ چین نے یہ آفر بھی دی ہے کہ وہ یمن جنگ کے معاملے پر بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتاہے اور اب تک جاری رہنے والی یمن جنگ کے خاتمے کے لیے حوثیوں سے بھی بات کرے گااور اس سلسلے میں سعودی عرب بھی اپنا وفد بھیجے گا تاکہ یمن میں بھی امن قائم ہو سکے۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ چین کے اس قسم کے اقدامات پر امریکہ بہادر پریشان نظر آ رہا ہے کہ اس طرح سے تو چین کا ہولڈ دنیا کے ہر خطے میں پہنچنے کے بعد ہر ملک میں بھی پہنچ جاے گااور یوں امریکہ ایک نکڑ میں جا کھڑا ہو گا۔اب امریکہ جہاں تشویش میں مبتلا ہے وہاں چین اپنی کوششوں کو مزید تیز کررہا ہے اور چین کی کوشش ہے کہ مسئلہ فلسطین جلد سے جلد حل ہو تاکہ دنیا کی سب سے بڑی انسانیت کی تذلیل کا مسئلہ حل ہو سکے۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ چین اپنی کوشش میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں۔