بہت سارے وزیر فارغ ہو جائیں گے،اگر حکومت انہیں فارغ نہیں کرے گی تو اسٹلبلشمنٹ ڈویژن سے آرڈر ا ٓجائے گا
اسلام آباد (27 مارچ 2021) ندیم بابر سے تو استفیٰ طلب کر لیا گیاہے مگر معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا یہ تو ایک پٹرولیم بحران کی کمیٹی کی سفارشات پر عملداری کی جانے کی کوشش ہے لیکن اگر شوگر کمیٹی اور ادویات میں گھوٹالے کے کمیشن کی سفارشات منظر عام پر آئیں اور سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے ریمارکس کو مدنظر رکھ کر حکومت کچھ شرم و حیا کر لے تو میرا نہیں خیال کہ آدھے درجن کے قریب حکومتی وزرا قربان ہونے سے بچ جائیں۔
کیونکہ معاملات اتنے کلیئر ہیں اور کرپشن کے ثبوت بھی واضح ہیں کہ جس بنا پر حکومت کو مجبور ہو جانا چاہیے کہ وہ اپنے وزیروں کو مستعفی ہونے کے لیے حکم دے دے۔اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں کہا کہ ابھی اور بھی وزیروں کے استعفوں کی لائن لگنی والی ہے۔
انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک وزیر نے بتایا کہ مجھے بھی بہت جلد وزارت سے فارغ کر دیا جائے گا۔
وزیر موصوف کا کہنا تھا کہ اگر مجھے حکومت نے فارغ نہ کیا تو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے میرے فارغ ہونے کا آرڈر ا ٓجائے گا۔دوسری بات یہ ہے کہ کورونا کے معاملے میں اور دیگر کئی ایشوز میں کرپشن کی اس قدر داستانیں سامنے آئی ہیں کہ مقتدر حلقوں نے بھی عمران خان صاحب سے کہا ہے کہ منجی تھلے ڈانگ پھیریں اور ذمہ داروں کو ان کے کیے کی سزا دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ندیم بابر آخری وزیر نہیں ہیں جو کہ عہدے سے فارغ ہونے جا رہے ہیں ابھی ایک لمبی فہرست ہیں جن سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ارو خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ حکومت کے سامنے رکھی گئی ہے کہ ان سے متعلق اس طرح کے واقعات سامنے آئے ہیں اور انہیں رپورٹس اور اپنے وزارتوں میں ناقص کارکردگی کی بنا پر ہی عمران خان صاحب مجبور ہو جائیں گے کہ وہ اپنے وزیروں سے استعفے طلب کر لیں گے۔
ابھی معالات بگڑنا شروع ہوئے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ استعفوں کا یہ سفر کہاں جا کر رکتا ہے۔