سانحہ ساہیوال میں ملوث پولیس افسر کو ستارہ شجاعت سے نوازدیا گیا
اسلام اباد (27 مارچ 2021) سانحہ ساہیوال میں ملوث پولیس افسر کو ستارہ شجاعت سے نوازدیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق جب بھی ظلم کی انتہا کی بات آئے گی تو سانحہ ساہیوال لوگوں کے ذہنوں میں ضرور آئے گا۔یہ وہ سانحہ ہے جس میں معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو قتل کر دیا گیا تھا۔بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ساہیوال مقدمے میں نامزد تمام 6 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا تھا۔ اس واقعے کے وقت وزیراعظم بیرون ملک موجود تھے،عوام کے شدید ردعمل پر انہوں نے کہا تھا کہ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ قطر سے واپسی پر نہ صرف یہ کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی بلکہ میں پنجاب پولیس کے پورے ڈھانچے کا جائزہ لوں گا اور اس کی اصلاح کا آغاز کروں گا۔
لیکن حکومتی کی بے حسی اور نااہلی یہ ہے کہ سانحہ ساہیوال میں ملوث پولیس افسر کو ستارہ شجاعت سے نوازدیا گیا۔ معروف صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے پولیس افسر کو اعزاز سے نوازے جانے پر پر کوئی ہلچل نہیں ہوئی جس پر سانحہ ساہیوال پر ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایس پی پی پر سانحہ ساہیوال میں ملوث ہونے کا الزام ہے،تاہم انہیں 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر شجاعت اور بہادری کے اعتراف میں ستارہ شجاعت سے نوازا گیا جو دوسرا اعلی ترین قومی اعزاز ہے۔
ایس ایس پی ان چار زندہ شخصیات میں شامل ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے اس پریمیئر ایجنسی کے پہلے افسر ہیں۔اس کے علاوہ بیس مرحومین میں اکثریت ان ڈاکٹرز کی ہے جنہوں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے جانیں قربان کیں۔جہاں تک ایس ایس پی کا تعلق ہے وہ جنوری 2019 کو ساہیوال میں فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے میں معطل ہیں۔