اداروں کے مابین محاذ آرائی ہے اور نہ ہوگی، وزیراعظم
کوئٹہ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال، قادر بلوچ، وزیر اعلیٰ و گورنر بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے بھی شرکت کی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے اجلاس میں امن و امان کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بحال کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور ہم عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنا کر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبے میں ترقیاتی کاموں اور بالخصوص سی پیک منصوبے کا جائزہ لیا گیا۔ نوازشریف کےاعلان کردہ منصوبوں کو آگے بڑھایا جائے گا بلوچستان کے ہر ضلع میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء اور گیس کے منصوبے شروع کررہے ہیں جنہیں رواں سال ہی مکمل کرلیا جائے گا جب کہ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنےکا منصوبہ 3 مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا پانی کے ذخائر کے لئے نیا منصوبہ اور کچھی کینال پربھی کام شروع ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پورے ملک کی طرح بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر قابو پانا ہماری اولین ترجیح ہے امن و امان کی صورتحال پر 2 گھنٹے گفتگو ہوئی، 2013 کے مقابلے میں صوبے میں امن وامان کی صورت حال بہترہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منتخب حکومت ہی اسٹبلشمنٹ ہوتی ہے مسلم لیگ (ن) پورے پاکستان کی نمائندہ جماعت ہے اور اس بات کا فیصلہ پاکستان کے عوام 4 جون کے بعد کے الیکشن میں کردیں گے۔ اپنا دفاع کرنا ہر فرد اور ادارے کا حق ہوتاہے، ریفرنس فائل کرنا جس کا کام ہے وہ کرے اس کا جواب دیا جائے گا۔ منتخب حکومت ہی اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے، کسی ادارے کی کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں، یہ صرف اخبارات میں ہی نظر آتی ہے۔