نیب کیجانب سے گوادر میں ہونیوالی 70 ارب روپے کی کرپشن کا نوٹس
گوادر: سی پیک کے مرکز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بارہ ہزار ایکڑ زمین جعلسازی کے ذریعے بااثر افراد نے تقریباً بیس سال قبل اپنے نام پر الاٹ کروائی۔ لیکن بعد اس میں سے نو ہزار سے زائد ایکڑ واگزار کرا لی تھی۔ باقی 70 ارب مالیت کی 3167 ایکڑ سرکاری اراضی پر لینڈ مافیا نے با اثر افراد کی مدد سے قبضہ کر لیا۔ غیر قانونی طریقے سے زمین کو نجی قرار دے کر بااثر افراد کے نام پر الاٹ کرائی۔ ترجمان قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان کے بیان کے مطابق گوادر اراضی اسکینڈل کی ابتدائی انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ گوادر شہر کے چند مقامی افراد نے بااثر افراد کی آشیر باد سے جعل سازی اور کرپشن کے ذریعے سرکار کی تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین اپنے نام پر الاٹ کروائی،جبکہ بعد میں حکومتی ایمان دار افسران کی کوششوں سے لینڈ مافیا سے تقریباً 9450 ایکڑ اراضی واگزار کرالی گئی۔
تاہم بعدازاں طاقتور لینڈ مافیا نے ریونیو کے افسران کی ملی بھگت سے 3167 ایکڑ زمین دوبارہ اپنے نام پر کروالی۔ جس پر حکومت بلوچستان نے متعلقہ اراضی لینڈ مافیا کے قبضے سے چھڑانے کے لئے کیس سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے فل بنچ کے سامنے پیش کر دیا۔ اس دوران نیب کو ابتدائی جانچ پڑتال کے دوران معلوم ہوا کہ بااثر افراد اب بھی جعل سازی اور کرپشن کے ذریعے گوادر کی انتہائی قیمتی سرکاری زمین کو ہتھیانے کی مزموم کوششوں میں مصروف ہیں۔ جس پر نیب نے نوٹس لیتے ہوئے اراضی اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کے لئے ابتدائی طور پر انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ نیب بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والے جعل سازوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔