پاک ایران مشترکہ تعاون سے باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر سے 15 ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے، محمد رفیعی
کوئٹہ: ایرانی قونصل جنرل آقائی محمد رفیعی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے فروغ کے لئے تاجر برادری کو تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 5 ارب ڈالر کی تجارت کو تاجروں کی صلاحیتوں سے 15 ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے تاجر پاک ایران چیمبر آف کامرس، وفاقی ایوان صنعت و تجارت اور پاکستان ایران بزنس کونسل کے ساتھ مل کر تجارت کے لئے بہتر مواقع پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پاک ایران مشترکہ ایوان صنعت و تجارت کے ساتویں اجلاس کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر حاجی ولی محمد، پاک ایران بزنس کونسل کے چیئرمین علی رضا رضوی جبکہ ایرانی وفد میں ڈپٹی کونصلر جنرل محمد رضا استواری، ویزہ آفیسر امیر حسین شاکری، رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، وومن چیمبر آف کامرس کے صدر فرزانہ کریم بلوچ کے علاوہ فیڈریشن آف پاکستان کے سابق نائب صدر معروف بزنس مین حاجی جمعہ خان، حمد اللہ ترین، ڈاکٹر ارشاد علی شاہ، جاوید رحیم پراچہ، مقبول الٰہی بھٹی، چوہدری رفعت، سلیم رضا ایڈووکیٹ، قاری عبیداللہ درانی، سہیل بازئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وفاقی ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر حاجی ولی محمد نے پاک ایران تجارت کے حوالے سے تاجروں کو درپیش مشکلات اور ویزے کے حصول کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ روزہ ایکسپو ایران کے شہر تہران میں منعقد ہوگی، جس میں بلوچستان سے 30 رکنی سندھ، پنجاب اور کے پی کے سے بھی 30 رکنی تاجروں کا وفد اگلے ماہ ایران جائے گا، جو زاہدان، چاہ بہار، مشہد اور تہران میں چیمبر آف کامرس کے ساتھ مختلف تجارتی معاہدے کرے گا۔
اس موقع پر پاک ایران بزنس کونسل کے چیئرمین علی رضا رضوی نے پانچ نکاتی ایجنڈا پیش کیا، جس میں بینک کا نظام، ہوائی سفر کی عدم سہولیات، بارڈر ٹریڈ، ویزوں میں سہولیات اور زائرین کے مسائل پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں میں صلاحیتیں موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں سہولیات فراہم کی جائیں، تاکہ وہ تجارت کو 15 ارب ڈالر تک بڑھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان صنعت و تجارت پاک ایران بزنس مشترکہ کونسل ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر تجارت کے فروغ اور تاجروں کے لئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے۔ اس کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر ایرانی قونصل جنرل آغا محمد رفیعی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایران اور پاکستان کے مابین تجارت کو فروغ دینے کے لئے تمام اقدامات کو تیز کیا جائے، تاکہ پاکستان میں جو ایرانی تاجروں کو مشکلات درپیش ہیں، انہیں دور کیا جا سکے۔ ایرانی تاجرون کو تین ماہ کا ویزہ دیا جار ہا ہے، جبکہ ٹریڈرز اور ڈرائیور کو 6 ماہ کا ویزہ دیا جا رہا ہے۔ ہم نے پاکستانی تاجروں کو ایک سال کا ویزہ جاری کیا ہے۔ اگر پاکستان ایرانی تاجروں کو ایک سال کا ویزہ دے، تو ہم پاکستانی تاجروں کو 2 سال کا ویزہ بھی جاری کریں گے۔ بینکنگ کے نظام کے لئے ایران کے 25 بینکوں نے پاکستان سے مل کر کام کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مراسلہ بھیجا ہے، تاحال اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہمیں وقت ضائع کئے بغیر ترجیحی بنیادوں پر ان مسائل پر کام کرنا چاہیئے، تاکہ مشکلات کو دور کرکے تجارت کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔ کوئٹہ سے براہ راست زاہدان یا تہران ہوائی سفر کی کوئی سہولت موجود نہیں۔ اس کے لئے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ کوئٹہ سے تفتان روٹ کی حالت بہتر نہیں۔
ایرانی قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ہم بلوچستان کے دو علاقوں مند اور دردگان میں زیرو پوائنٹ قائم کرکے قانونی طریقے سے تجارت کے فروغ کے لئے کام کرکے پاکستان اور ایران کے درمیان 5 ارب ڈالر کی تجارت کو 15 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔ اس میں تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کیلئے دونوں ممالک کے اعلٰی حکام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے درمیان باہمی تجارت کے حوالے سے مختلف امور پر بات چیت ہونا خوش آئند ہے، کیونکہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ایرانی حکام کو ہدایت کی ہے کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ درآمد کرنی ہے اور امپورٹ اور ایکسپورٹ کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے ایرانی قونصل جنرل سمیت دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لئے جہاں پر بھی میری ضرورت پڑے، میں ان کے ساتھ چلنے کو تیار ہوں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم تجارت کے فروغ میں کردار ادا کریں۔ اس موقع پر حاجی جمعہ خان نے ایرانی قونصل جنرل کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔