پاک ایران تعلقات کو وسعت دیکر خطے میں قیام امن کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، نواب ثناء اللہ زہری
کوئٹہ: وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے تمام ممالک کی ذمہ داری اور سب کے بہترین مفاد میں ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے بے پناہ قربانیاں دے رہا ہے، جنہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیئے۔ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں اور خطے میں ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے، جو ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں، فرقہ واریت کو ہوا دینے کی ہر سازش کو عوام نے ناکام بنا دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے دورے پر آئے ہوئے ہمسایہ ملک ایران کے صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، جس کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے کیا تھا۔ وفد میں شامل صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان صدیوں پر محیط دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک ان تعلقات کو مزید وسعت دے کر خطے میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ایران اور پاکستان نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔ گوادر بندرگاہ کی حفاظت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلٰی نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار، آزاد اور ایٹمی صلاحیت کی حامل ریاست ہے۔ ہماری بہترین افواج ملک کے دفاع اور اپنے اثاثوں کی حفاظت کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ گوادر اور سی پیک کے تحفظ کیلئے اسپیشل سکیورٹی ڈویژن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جب تک خطے سے دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی، تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ 9/11 کے واقعہ کے بعد ایک ڈکٹیٹر کے غلط فیصلوں کے باعث پاکستان بری طرح دہشت گردی کا شکار ہوا۔ 2002ء سے 2013ء تک امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا مزید کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک سے آنے والے دہشت گردوں نے کوئٹہ میں مختلف مقامات پر خودکش حملے کئے اور ایک مذموم سازش کے ذریعے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی، تاہم حکومتی اقدامات سکیورٹی فورسز کی بھرپور کارروائیوں اور عوام کے تعاون سے ہم نے دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے۔ صوبے میں 90 فیصد تک امن قائم کر دیا گیا ہے۔ 2013ء کے بعد سے عاشورہ محرم کے دوران دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور قبیلہ نہیں ہوتا۔ وہ سنی کو بھی نشانہ بناتے ہیں اور شیعہ کو بھی۔ دہشت گردوں نے مجھ پر بھی حملہ کیا اور ہمارے وکلاء کو بھی نشانہ بنایا، جس میں 60 سے زائد وکیل شہید ہوئے اور جس سے عدلیہ کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا، جبکہ اس جنگ میں میرے بیٹے، بھائی، بھتیجے اور دیگر ساتھیوں کو بھی شہید کیا گیا۔ 2013ء سے قبل امن کی خراب صورتحال سے تعلیم، صحت اور دیگر شعبے شدید متاثر ہوئے۔ طالبان اور نام نہاد آزادی پسندوں کی جانب سے سکولوں اور استاتذہ پر حملوں سے ہم تعلیمی پسماندگی کا شکار ہوئے۔ امن و امان کی صورتحال کی بہتری سے ترقی آ رہی ہے۔ ہم نے شعبہ تعلیم کا بجٹ 5 فیصد سے بڑھا کر 24 فیصد کر دیا ہے۔ اسی طرح صحت کے شعبے کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور آئندہ سال مزید اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت پینے کے پانی کے مسئلے کے حل کیلئے ڈیمز بنا رہی ہے۔ بلوچستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئے بھی بے پناہ امکانات موجود ہیں، جن سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلٰی نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں۔ شیعہ فرقہ سے تعلق رکھنے والوں کو بھی اُتنے ہی حقوق حاصل ہیں، جتنے سنی فرقہ کے لوگوں کو حاصل ہیں۔ شدت پسند اور انتہاء پسند عناصر فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتے ہیں، تاہم اُن کی تمام سازشوں کو عوام کے اتحاد سے ناکام بنا دیا گیا ہے۔
چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری نے مزید کہا کہ حکومت زائرین کے تحفظ کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ تفتان سے کوئٹہ تک ایف سی، لیویز اور پولیس کی حفاظت میں زائرین کے قافلوں کو گزارا جاتا ہے، جس پر 3 سے 4 کروڑ روپے تک اخراجات آتے ہیں۔ تفتان میں زائرین کی سہولت کیلئے پاکستان ہاؤس بنایا گیا ہے، جہاں انہیں تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ بلوچستان میں خواتین کو اسلام میں دیئے گئے تمام حقوق حاصل ہیں، جنکا بھرپور احترام اور تحفظ کیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر ایک خاتون ہیں، جبکہ ایک خاتون کو وزارت بھی دی گئی ہے۔ گوادر اور چاہ بہار بندرگاہوں کو ریل اور سڑک کے ذریعے منسلک کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اس حوالے سے گورنر سیستان بلوچستان کے دورہ گوادر کے دوران ابتدائی معاہدہ طے کیا گیا تھا۔ اس منصوبے سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ قبل ازیں وزیراعلٰی نے ایرانی صحافیوں کے وفد کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے دوروں سے باہمی تعاون میں اضافہ ہوگا اور ہمیں ایک دوسرے کا مؤقف سمجھنے میں مدد ملے گی۔ بلوچستان اور سیستان بلوچستان کے درمیان طلباء، کھلاڑیوں، کاروباری طبقہ اور ثقافتی وفود کا تبادلہ بھی ہونا چاہیئے۔ بعدازاں وزیراعلٰی کی جانب سے وفد کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔ صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال اور نواب محمد خان شاہوانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔