بلوچستان میں سی پیک کے تحت 4 نئی شاہراہیں تعمیر کی جائینگی
کوئٹہ: بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چار نئی شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی۔ مشترکہ ورکنگ گروپ نے ان شاہراہوں کے لئے فنڈز کی منظوری دیدی۔ ان سے صوبے کے دور دراز علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بنیادی ڈھانچے کے بارے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس کراچی میں ہوا۔ جس میں وفاقی سیکرٹری مواصلات صدیق میمن اور چین کی وزارت مواصلات کے اعلٰی حکام نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے تحت چار نئی شاہراہوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی، جن سے دور دراز علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کیا جائے گا۔ اقتصادی راہداری ٹرانسپورٹ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے مشترکہ ورکنگ گروپ نے ان شاہراہوں کے لئے فنڈز کی منظوری دیدی ہے۔ ان میں دو منصوبے اس سال شروع کئے جائیںگے۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک دو سو دس کلو میٹر طویل سڑک اس سال چین کی مالی معاونت سے شروع کی جائے گی۔
اسی طرح ایک سو دس کلو میٹر طویل خضدار بسیمہ روڈ پر بھی کام اسی سال شروع کیا جائے گا، جس پر مجموعی طور پر بیس ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس شاہراہ کی تعمیر سے لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی جدید سہولتیں فراہم ہونگی۔ اس کے علاوہ ژوب کچلاک روڈ بھی مغربی روٹ کا اہم حصہ ہے، جو اسلام آباد سے کوئٹہ تک رابطے کیلئے مختصر ترین سڑک ہے۔ تین سو پانچ کلومیٹر طویل چار رویہ شاہراہ کیلئے اراضی کے حصول کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے لئے تین منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔ جن منصوبوں کی منظوری دی گئی، ان میں 22 ارب روپے کی لاگت سے گلگت شندور، چترال، چکدرہ ایکسپریس وے کی تعمیر اور نو ارب روپے کی لاگت سے رائے کوٹ دیامر سے کوہستان میں داسو تک شاہراہ قراقرم کی مرمت شامل ہے۔ اجلاس میں تھاکوٹ سے حویلیاں تک بائی پاس روڈ کا جاری منصوبہ اگلے سال اپریل تک مکمل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔