پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کا اجلاس، دہشتگردی کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ
کوئٹہ: پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کا اکیسواں اجلاس صوبہ بلوچستان کے شہر گوادر میں جاری ہے۔ گذشتہ روز اجلاس کا سیشن منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق، سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکٹر حریفال، آئی جی پولیس بلوستان ایوب قریشی، کمشنر مکران بشیر احمد بنگلزئی، ڈپٹی کمشنر گوادر محمد نعیم بازئی سمیت دیگر اعلٰی سول وعسکری حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔ جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران سے آنے والے بیس رکنی وفد کی سربراہی گورنر سیستان بلوچستان علی اصغر میر شکاری نے کی۔ اجلاس میں سرحدی صورتحال، سکیورٹی معاملات، امیگریشن، بارڈر ٹریڈ، راہداری سسٹم اور تجارت کے حجم کو بڑھانے سے متعلق امور اور ان سے متعلق مشترکہ تجاویز و فیصلے زیر غور آئے۔ اجلاس کو بتایا گیا پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے درمیان پرانے روایتی اور ثقافتی تعلقات ہونے کے ساتھ دونوں ممالک کی ثقافت بھی مشترک ہے۔ ان اچھے تعلقات کو کسی بھی صورت بری نظر لگنے نہیں دیں گے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک اچھے تعلقات قائم کرنے پر متفق ہیں اور مستقبل میں اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان ایران بارڈر پر سکیورٹی معاملات کو مزید بہتر بنانے کے لئے دونوں ممالک کے سکیورٹی حکام اپنا کردار ادا کریں۔ اس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے ہے اور بارڈر چیک پوسٹوں پر دہشت گردی کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھائے جائیںگے۔ پاکستانی و ایرانی حکام نے دونوں ممالک کے بارڈر و دیگر امور کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے۔
اجلاس میں مشترکہ طور پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ یہ کمیٹیاں بارڈر سے متعلق معاملات سمیت مختلف امور کی مانیٹرنگ کرکے پاکستان اور ایرانی حکام کو رپورٹ پیش کریں گی۔ اجلاس میں پاکستان اور ایران کے مابین غیر قانونی تارکین وطن کے تدارک، بارڈر سکیورٹی میں بہتری، دہشت گردی، منشیات وسمگلنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے پختہ عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ دونوں ممالک اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے ہرگز استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر باہمی رابطوں کو فروغ دینے پر زور دیا گیا، جبکہ اسمگلنگ کی روک تھام، پٹرول ودیگر اشیاء کی قانونی درآمدات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس مقصد کے لئے بلوچستان اور سیستان بلوچستان میں بارڈر پوائنٹ مارکیٹیں قائم کی جائیں گی۔ مزید برآں ایرانی وفد کو گوادر پورٹ کا دورہ کراتے ہوئے گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین خان جمالدینی نے کہا کہ گوادر بندرگارہ کے فعال ہونے اور سی پیک منصوبے کی تکمیل سے ملک سمیت پورے خطے میں نئے معاشی انقلاب کا آغاز ہوگا۔ گوادر اور چاہ بہار کے درمیان ریلوے لائن کی تعمیر کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ یاد رہے کہ پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کا اکیسواں اجلاس آج اتوار کی روز اختتام پذیر ہوگی، جس کے بعد دونوں فریقین کی جانب سے تفصیلاً مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔