بلوچ یکجہتی کونسل کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈہ بے نقاب
بلوچ یکجہتی کونسل کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈہ بے نقاب ہوگیا۔ ماہ رنگ بلوچ نے اسلام آباد دھرنے میں ایران میں ہلاک دہشتگردوں کے لواحقین کی موجودگی کا اعتراف کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق امن دشمن بھارت طویل عرصے سے پاکستان بالخصوص بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کر کے اپنے مذموم عزائم کے حصول کے لئے استعمال کر رہا ہے، اسی تناظر میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خاتون ماہ رنگ بلوچ بلوچوں کے حقوق اور مظلومیت کالبادہ اوڑھ کر مخالف دھرنے میں شریک ہے۔
تازہ ترین ویڈیو میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ ایران میں کئے جانے والے سٹرائیک میں ہلاک عسکریت پسند بلوچ دہشتگردوں کے حوالے سے دھرنے سے خطاب میں اقرار کر رہی ہے کہ آپ سب کو اس بات کا اندازہ ہے کہ ایران میں جولوگ مارے گئے ہیں ان کے لواحقین دھرنے میں موجود ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ہلاک کئے جانے والے دہشتگرد بالاچ اور اس جیسے بہت سے دہشتگردوں کی نمائندگی کرنے والی ماہ رنگ بلوچ بالاخر سچ زبان پر لے ہی آئیں
ماہ رنگ بلوچ کا یہ بیان اس بات کی واضح عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشتگرد ایران میں روپوش ہیں جہاں سے پاکستان کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ریاست کا روز اول سے ہی یہی مؤقف ہے کہ یہ عسکریت پسند عناصر گھروں سے بھاگ کر بیرون ممالک بالخصوص ایران اور افغانستان میں روپوش ہیں، ایسے میں پاکستان دشمن دہشتگردوں کے لئے ”بلوچ یکجہتی کونسل“ کا احتجاجی مظاہرہ عام فہم سے بالاتر ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کون ہیں؟
یاد رہے کہ بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ عبدالغفار لانگو کی بیٹی ہے جو بی ایل کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا، ماہ رنگ بلوچ نے نہ صرف ریاستی وظیفے پر تعلیم حاصل کی بلکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے اب تک وہ سرکاری تنخوا کے ساتھ ساتھ متعدد مراعات سے بھی استفادہ حاصل کر رہی ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ ملک دُشمن عناصر کی ایما ء پر جو ریاست مخالف پروپیگنڈہ کر رہی ہے اج اس کی قعلی کھل گئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ مسنگ پرسن کے نام پر جو پروپگینڈا کیا جا رہا ہے وہ تمام افراد راستہ بلوچستان ایران بھاگ کر روپوش ہو گئے ہیں ؟ یہ تمام افراد پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہو کر پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانے میں مصروف ہیں، ان حالات میں ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر لوگوں کا احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے۔