بلوچستان کانسٹیبلری کے 11 ہزار اہلکاروں میں سے صرف 5 ہزار ہلکار ڈیوٹی دیتے ہیں
کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے گیارہ ہزار اہلکاروں میں صرف پانچ ہزار اہلکار ڈیوٹی دیتے ہیں اور باقی اہلکار رشوت دے کر گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی پرنس احمد علی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ 2004ء میں بھرتی ہونیوالے بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار اپنے اضلاع کے بجائے اب تک دیگر اضلاع میں کیوں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔؟ بلوچستان کانسٹیبلری کے لیے پالیسی سامنے لائی جائے۔ بلوچستان کانسٹیبلری کی اہلکاروں کو آبائی اضلاع میں تعینات کیا جائے۔ اس موقع پر حکومتی رکن عبدالمجید اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں کانسٹیبلری کی اہلکاروں کی تعداد تقریباً 11 ہزار ہے، جن کو آدھی تنخواہ دی جاتی ہے اور باقی تنخواہ ہڑپ کر لی جاتی ہے۔ بتایا جائے بلوچستان کانسٹیبلری کا امن کے قیام میں کیا کردار ہے۔؟ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے 11 ہزار میں سے 5 ہزار اہلکار ڈیوٹی دیتے ہیں۔ باقی اہلکار اپنی تنخواہ میں سے آٹھ ہزار روپے بھتہ دیتے ہیں اور گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرتے ہیں۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ تنخواہوں کی مد میں 4 کروڑ روپے سے زائد رقم ادا کرنے کے باوجود کسی کو بلوچستان کانسٹیبلری کی ذمہ داریوں کا علم نہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ میں ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ گیارہ ہزار اہلکاروں میں سے پانچ یا ساڑھے پانچ ہزار اہلکار بھی باقاعدگی سے ڈیوٹی نہیں کرتے۔ پشتونخوامیپ کے پارلیمانی رہنماء وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ بلوچستان کانسٹیبلری بی ایریا کی فورس ہے، جس کے لئے اے ایریا سے بھرتیاں کی گئیں۔ آج کابینہ نے بھی اس حوالے سے الائیڈ فورس بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ بعدازاں وزیر داخلہ و قبائلی امورمیر سرفراز بگٹی نے ایوان کو بتایا کہ بلوچستان کانسٹیبلری جب بنی تب اس کے لئے اے یا بی ایریا کی کوئی بات نہیں تھی۔ اس حوالے سے قواعد میں بالکل واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ فورس کہیں بھی ڈیوٹی کرسکتی ہے۔ متعلقہ حکام انہیں کہیں بھی بھیج سکتے ہیں۔ کابینہ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان کانسٹیبلری سے جوان لے کر انہیں اے ٹی ایف کی ٹریننگ دلائیں گے اور ضروری وسائل مہیا کریں گے۔