بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
اپوزیشن کی جانب سے اس قرارداد کی سخت مخالفت کی گئی اور واک آؤٹ کیا گیا
کوئٹہ: تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے لیے بلوچستان اسمبلی میں پیش کردہ قرار داد منظور کرلی گئی۔
بلوچستان اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فوری طور پر پابندی لگانے سے متعلق مشترکہ قرارداد صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے پیش کی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کو یقینی بنائے، پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی۔
پی ٹی آئی کی وجہ سے ملک بھر کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے، پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے۔
حکومتی اتحاد کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے بخت محمد کاکڑ کا کہنا تھا کہ پہلے جتنی بھی جماعتیں تھی وہ سیاسی انداز میں مخالف کرتی تھیں، سیاست میں گالی گلوچ پی ٹی آئی نے شروع کی اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جو زبان یہ استعمال کررہے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک اور ریاست کی ریڈلائن پار کرے اس کے خلاف قرارداد منظور ہونی چاہیے۔
دوسری طرف بلوچستان اسبلی میں موجود اپوزیشن اراکین نے قرارداد کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کیا۔
اپوزیشن رکن نواب اسلیم رئیسانی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کی شان نہیں کہ وہ دوسری پارٹی پر پابندی کی بات کرے اورمیں اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہیے اورتمام معاملات مذاکرت سے حل کرنے چاہئیں۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رکن یونس زہری نے کہا کہ جے یو آئی نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کی اور آج بھی کرتا ہوں، خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے جو رویہ اختیار کیا، میں اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔
یونس زہری کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی پرپابندی کی حمایت نہیں کریں گے۔
ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان جماعتوں کے ساتھ سیاسی جدوجہد کی ہے اور جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) پر پابندی سے سبق نہیں سیکھا۔
ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتیں پابندی کی بات کریں گی، کل جو میاں نواز شریف کی مخالفت کرتے تھے وہ آج مسلم لیگ میں ہیں۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ میں اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں، جب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف پابندی نہیں لگی تو پی ٹی آئی پر بھی نہیں لگنی چاہیے۔