بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے، حاجی لشکری رئیسانی
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے۔ اس مسئلے کا حل بلوچ قیادت اور سیاسی کارکنوں نے مل کر نکالنا ہے۔ خود کو وفاق کی نمائندہ جماعتیں کہلانے والی پارٹیاں سندھ اور پنجاب کی قوم پرست پارٹیوں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور ہمارے قوم پرست ان کے پیچھے نیت باندھے کھڑے ہیں۔ صوبے کے آئندہ نسلوں کی خوشحالی سیاسی عمل سے ہونی ہے، جس کیلئے یہاں آباد تمام اقوام کو ایک ہی قیادت پر متفق ہو کر مشترکہ جدوجہد کے ذریعے یکسوئی سے آواز بلند کرنا ہوگی۔ گزشتہ روز پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ میں پارٹی کی تنظیم سازی ایک سنجیدہ عمل ہے۔ جس کا مقصد صرف عہدیداروں کا انتخاب نہیں۔ ہم کوئٹہ کے عوام کو پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں پر مشتمل ایک رضا کاروں کی ٹیم دے رہے ہیں، جو ان سے رابطے میں رہتے ہوئے عوامی مسائل کے حل میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منتشر افراتفری کا شکار اقوام اور غیر سنجیدہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر پاتیں، نہ اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ آئندہ نسلوں کے لئے اصولوں کا تعین کرنے والی قومیں آج منظم اور ہم پر مسلط ہیں۔
حاجی لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ دور حاضر میں بلوچستان کی بقاء وسالمیت قدرتی وسائل کا تحفظ گروہوں میں تقسیم ہوکر ذاتی مفادات کے حصول کی سیاست سے ممکن نہیں۔ اس کیلئے ہمیں ذاتی اور گروہی مفادات سے بالا تر ہوکر ایک پلیٹ فارم پر متحدہ ہونا پڑے گا۔ بلوچستان میں آباد بلوچ، پشتون، پنجابی، ہزارہ سمیت دیگر اقوام جس دن ایک قیادت اور پلیٹ فارم پر متفق اور متحدہ ہونگے، اس دن ہمارے 70 برس سے غصب کئے گئے حقوق منوانے کی راہ ہموار ہوگی۔ بلوچ قومی تحریک جدوجہد اور بقاء کیلئے ہمیں اپنے اکابرین کی قربانیوں کا ادراک رکھتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ان افراد کا انتخاب کرنا ہے، جن کی صوبائی اور قومی اسمبلی میں آواز توانا ہو۔ ان کا نہیں جو وہاں جاکر غلامی قبول کریں۔ کسی بھی پارٹی کو منظم کرنے میں یونٹ سازی سے لیکر قیادت کے انتخاب تک ہر عمل میں کارکنوں کا کردار نمایاں ہوتا ہے۔ پارٹی کارکنوں کو تاکید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بلوچ قومی خوشحالی کو اپنی زندگی کا مقصد بناتے ہوئے پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔