بس بہت ہو گیا اب افغان مہاجرین کو جانا پڑے گا :سرفراز بگٹی
کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے چھ دہشتگردوں کو گرفتار کر لیاہے جنہوں نے متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیاہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ گرفتار کیے جانے والے دہشتگردوں میں محبو خان اور عصمت اللہ ٹارگٹ کلنگ کرتے تھے اور ان لوگوں کا تعلق ہلمند سے تھا جبکہ عبداللہ شاہ ،احمداللہ ،نور احمد جن کا تعلق قندھار سے ہے اور محمد شفیع جس کا تعلق پشین سے ہے ،انہوں نے بم دھماکے کر نے تھے ۔سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ یہ افراد افغان کیمپ میں رہے اور یہاں پلے بڑھے اور ہمارے ہی لوگوں کو قتل کیا ،اب بہت ہو گیا اب افغانیوں کو جانا پڑے گا ،عالمی برادری ان کے جانے کیلئے انتظامات کرے اورعزت سے یہاں سے جائیں نہیں تو قوم بے عزت کر کے اور دھکے دے کر نکالے گی ۔انہوں نے کہا کہ تمام دہشتگردوں نے چالیس سے زائد افراد کو قتل کرنے کااعتراف کیاہے ۔ان کاکہناتھا کہ نادرا نے انہیں 20ہزار کے عوض شناختی کارڈ بنا کر دیئے ۔سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ ”را“ اور این ڈی ایس کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ہم افغانیوں کی مزید میزبانی نہیں کر سکتے انہوں نے ہمارے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ملزمان شہریوں اور ایف سی اہلکاروں پر حملے کر تے تھے۔
پریس کانفرنس میں گرفتار دہشتگردوں کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی چلائی گئی جس میں دہشتگرد عصمت اللہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے کوئٹہ میں 22افراد کو قتل کیا ،شناختی کارڈ 40ہزار روپے دے کر بنوایا اور قاضی نیک محمد نورزئی افغان این ڈے ایس کیلئے کام کرتاتھا۔دہشتگرد عبداللہ شاہ کاکہناتھا کہ وہ افغان باشندہ ہے اور بیس سال سے پشین میں رہے رہاہے ۔گرفتار دہشتگردوں نے اعتراف کیا کہ ان کی افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ سے ملاقات بھی ہوئی ،ہم افغان کیمپ میں رہتے تھے ،انہیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے اور قتل عام کا ٹاسک دیا گیا تھا ۔دہشتگردوں کا کہناتھا کہ انہیں ہر ماہ 50ہزارسے ایک لاکھ روپے ملتے تھے جبکہ قتل کرنے پر اڑھائی لاکھ روپے ملتے تھے,دہشتگرد احمداللہ کا کہناتھا کہ بم دھماکے کیلئے 80ہزار روپے ملتے تھے ۔