کوئٹہ، ایک ہی دن میں فائرنگ کے 3 مختلف واقعات، 10 افراد جاں بحق
کوئٹہ کے علاقے سریاب تھانے کے حدود شازمان روڈ پر مسلح افراد نے رکشہ پر فائرنگ کر دی، جس سے خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد کا تعلق مسیح برادری سے ہے۔ اس سے قبل کوئٹہ میں زمین کے تنازع پر دو گروہوں میں فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔ قمبرانی روڈ پر زمین کے تنازع پر دو گروہوں کے درمیان فائرنگ ہوگئی، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل پیر کو کوئٹہ کے دشت روڈ پر سبی پھاٹک کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے چالیس سالہ محمد اعظم کو قتل کر دیا اور فرار ہوگئے۔ آج صبح ہی دشت روڈ سبی پھاٹک کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے مستونگ کے رہائشی نوید احمد کو قتل کر دیا۔ واقعے کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ دوسری جانب بلوچستان میں امن و امان کی بحالی میں ناکامی پر صوبائی حکومت کیخلاف پشتونخوامیپ کی مذمتی تحریک التواء کو حکومتی یقین دہانی پر نمٹا دیا گیا۔ پیر کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا سید لیاقت علی نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج قمبرانی روڈ کوئٹہ میں لیویز اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سویلین و لیویز اہلکاکار جاں بحق و زخمی ہوئے۔ اسی طرح گذشتہ روز 28 اور 30 مارچ کو بھی مختلف واقعات میں سویلین اور سرکاری اہلکار قتل کئے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امن وامان قائم کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے تحریک التواء پر بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ 2013ء میں جب ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزیراعلٰی بنے تو انہوں نے دو مہینوں میں بدامنی کے جتنے واقعات تھے، ان پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے قابو پایا۔ اس کے بعد نواب ثناء اللہ زہری وزیراعلٰی بنے، تب بھی یہ مسئلہ اتنا شدید نہیں تھا۔ مگر اب جب سے موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی ہے، بدامنی کے واقعات پھر سے شروع ہوگئے ہیں۔ کل کوئٹہ شہر میں ٹیکسی میں بیٹھے ہوئے شخص کو سر پر گولی ماری گئی اور قاتل آرام سے فرار ہوگئے۔ یہ واقعات حکومت کی ناکامی ہے۔ اس لئے اس تحریک التواء کو منظور کرتے ہوئے اس پر بحث کرائی جائے۔ یہ حکومت بے حس حکومت ہے، جو مکمل طور پر فیل ہوگئی ہے۔
صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے حکومت کی جانب سے محرک کو بدامنی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آج قمبرانی روڈ پر جو واقعہ پیش آیا، میں خود زخمیوں کی عیادت کے لئے ہسپتال گیا ہوں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ جتنے بھی واقعات پیش آئے ہیں، ان میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ اس لئے محرک اپنی قرار داد پر زیادہ زور نہ دیں۔ جس کے بعد اسپیکر نے تحریک التواء نمٹانے کی رولنگ دی۔ اس موقع پر ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے آغا لیاقت کی جانب سے صوبائی حکومت کو ناکام قرار دینے کی بات پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بات بات پر یہ کہنا کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے، یہ اچھی بات نہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ اسمبلی کا ریکارڈ چیک کرکے یہ بات معلوم کی جا سکتی ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناء اللہ زہری کے دور میں بھی اسمبلی میں اسی نوعیت کی تحاریک لائی جاتی رہی ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ 2013ء سے اب تک کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بدامنی کے چھوٹے بڑے جتنے بھی واقعات پیش آچکے ہیں، ان کی تفصیلات طلب کرکے اگلے اجلاس میں امن وامان پر بحث کرائی جائے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت ہمیں یہ یقین دہانی کرائے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت بھرپور اقدامات اٹھائے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔