بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے دعویٰ کیا ہے کہ بی اے پی کے پہلے کونسل اجلاس کے موقع پر موجودہ وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے علاوہ 3 سابق وزرائے اعلٰی بلوچستان سمیت صوبائی وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ کچھ علاقائی جماعتوں کو بلوچستان عوامی پارٹی سے خطرہ لاحق ہے، اس لئے ان کے قائدین ہم پر بےجا تنقید کر رہے ہیں۔ پارٹی کے اعلان کے موقع پر وزیراعلٰی سمیت سینیٹرز اور دیگر نیم رضامند تھے، مگر اب بات مکمل ہو گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق صوبائی جنرل سیکرٹری سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ (ن) سے مستعفی اور بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل نصیب اللہ بازئی نے درجنوں ساتھیوں سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے با ضابطہ مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں ختم ہوچکی ہے، اس سلسلے میں ہم نے مرکزی قیادت کو پہلے ہی متنبہ کیا تھا، مگر انہوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ میں 22 سال تک مسلم لیگ (ن) کا حصہ رہنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ پارٹی بلوچستان کی عوام کیلئے کچھ نہیں کرسکتی۔ سی پیک کے تحت 50 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے ہوئے، لیکن بتایا جائے کہ آخر وہ خطیر سرمایہ کاری کہاں گئی۔؟ میں نئی پارٹی میں اس وقت تک شامل رہوں گا، جب تک اس میں عوامی امنگوں کے مطابق فیصلے کئے جاتے رہیں گے۔
اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے کہا کہ ان کی جماعت کو باپ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، اب باپ کیلئے بچوں سمیت بیوا کی تلاش جاری ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس سلسلے میں ہمیں کامیابی ملے گی۔ ہمیں خوشی ہوگی کہ جو بیوہ آئے گی، وہ اپنے ساتھ بچے لائے گی۔ 11 مئی کو بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس کے دوران موجودہ وزیراعلٰی میر عبدالقدوس بزنجو، سابق تین وزرائے اعلٰی بلوچستان سمیت صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی ہماری جماعت کا حصہ بنیں گے۔ 29 مارچ کو ہم نے ساتھیوں سمیت نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تو اس موقع پر وزیراعلٰی سمیت سینیٹرز اور دیگر موجود تھے، جس سے واضح تھا کہ وہ نیم رضا ہے۔ ہماری ان سے بات جاری تھی اور اب انہوں نے ہماری سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک قوم پرست جماعت کے سربراہ کی جانب سے ہماری پارٹی پر تنقید کی گئی ہے، جو افسوسناک ہے۔ ہم بھی صوبے کی ترقی وخوشحالی چاہتے ہیں، تاہم ان جماعتوں کی طرف سے ہمیں ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ ہم تنقید سے گھبرانے والے نہیں، بلکہ تنقید اصولوں کے مطابق ہونی چاہیئے۔ کونسل اجلاس کے موقع پر پارٹی کے منشور، عہدیداران اور آئین کا اعلان کیا جائے گا۔