امن و امان کیلئے خرچ ہونیوالے فنڈز ہمارے محدود وسائل پر بہت بڑا بوجھ ہے، جام کمال
کوئٹہ: وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں ہم بھرپور اور مدلل موقف کے ساتھ اپنا کیس پیش کریں گے۔ محکمہ خزانہ صوبے کی پسماندگی، غربت اور امن وامان پر اٹھنے والے اخراجات اور کم ہوتی ہوئی آبادی کے عوامل کو بنیاد بناکر صوبے کا کیس تیار کریں اور وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں رہا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے موقف کی تیاری کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا، جس میں سیکریٹری خزانہ نورالدین مینگل نے وزیراعلٰی کو بریفنگ دی۔ وزیراعلٰی نے ہدایت کی کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کو صوبے کی مالی اور ترقیاتی ضروریات اور مشکلات کے بارے میں آگاہی دی جائے۔
اس حوالے سے بلوچستان کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے، تاکہ وہ پارلیمنٹ میں بلوچستان کے موقف کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرسکیں۔ ہم نے گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران امن وامان کے قیام کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور ہمارے غیر ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ امن وامان کے لئے خرچ ہورہا ہے، جو ہمارے محدود وسائل پر بہت بڑا بوجھ ہے۔
دہشت گردی کے باعث تعلیمی ڈھانچے، روزگار کے ذرائع اور سرمایہ کاری کے عمل کو نقصان پہنچا۔ بدقسمتی سے ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو ملنے والے اضافی فنڈز کا صحیح معنوں میں فائدہ بھی نہیں اٹھایا جاسکے۔
اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے حصے میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے بھی وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ بلوچستان کے اثاثہ جات کو ریونیو کے حصول کے قابل بنانے اور کفایت شعاری کے ذریعہ غیرضروری اخراجات پر قابو پانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے سے بھی اتفاق کیا گیا۔