ترقی کا فائدہ مقامی افراد کو ہونا چاہیئے، سی پیک میں بلوچستان کو کچھ نہیں دیا گیا، اختر مینگل
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے فیصلوں سے ہمارے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی نفی کی ہے بلوچستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ وفاقی حکومت سے کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا، کوئٹہ سے افغان مہاجر کا عوامی نمائندہ منتخب ہو کر آنا گوادر سے متعلق ہمارے تحفظات کو درست ثابت کرتا ہے اس ترقی کے مخالف ہیں جس سے ہمارے لوگ اقلیت میں تبدیل ہوں۔ ترقی کا فائدہ مقامی افراد کو ہونا چاہیئے، سی پیک میں بلوچستان کو کچھ نہیں دیا گیا۔ گذشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم ناراض نہیں ہیں، ہمیں قائل کیا جائے کہ وفاقی حکومت کو پیش کئے 6 نکات میں سے کون سا نکتہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ ملک میں وزیراعظم اور وزیراعلٰی کے اختیارات محدود ہیں، جس کا اعتراف اس منصب پر رہنے والے افراد خود کرتے چلے آرہے ہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزراء سے ہونے والے معاہدوں پر دستخطوں کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا، لاپتہ افراد کی بازیابی وسائل پر اختیارات، صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، ڈیمز کی تعمیر اور ڈویلپمنٹ سے متعلق ہونے والے معاہدوں پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں ڈیمز کی ضرورت آبادکاری کیلئے جبکہ بلوچستان میں انسانی زندگی کو برقرار رکھنے کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق ہمارے تحفظات آج کے نہیں، گذشتہ حکومتوں میں بھی ہم اپنے تحفظات کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں، ہمارا موقف واضح ہے کہ اس ترقی کی مخالفت کرینگے جس سے گوادر یا بلوچستان کے لوگ اقلیت میں تبدیل ہوں انہوں نے کہا کہ2018ء میں کوئٹہ کی30 لاکھ آباد میں افغان مہاجر الیکشن جیت کر بلوچستان اسمبلی کا رکن منتخب ہوا ہے گوادر کی آبادی بمشکل 2 لاکھ ہے یہاں کی جغرافیائی تبدیلی سے متعلق قانون سازی نہ ہونے سے مقامی لوگ اقلیت میں تبدیل ہونگے۔
بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ وفاقی حکومت ہمارے تسلیم کئے فیصلوں کے برعکس فیصلے کررہی ہے۔ بلوچستان میں بازیاب ہونے والے افراد کی تعداد لاپتہ ہونے والے افراد کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں ہے، کچھ لوگ بازیاب ہوئے ہیں کچھ کو اٹھایا گیا ہے۔ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپس سے متعلق ہمارے مطالبہ کی وزیراعظم نے بیان دیکر خلاف ورزی کی بلوچستان کے ساحل وسائل سے متعلق قانون سازی کرنے کی بجائے وفاقی حکومت سی پیک سے متعلق ہونے والے معاہدوں میں منتخب نمائندوں کو نظر انداز کررہی ہے۔ صوبوں کو اعتماد میں لئے بغیر دوسرے ممالک سے معاہدے ہو رہے ہیں۔ سربراہ بی این پی نے کہا کہ مرکز میں تحریک انصاف کے حمایتی ہیں اتحادی نہیں، پاکستان میں وزرائے اعظم کے اختیارات محدود رہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے، ہم اپنے لوگوں کو بھی جوابدہ ہیں۔