بلوچستان کی کابینہ دو ہفتے بعد بھی نہ بن سکی
کوئٹہ : بلوچستان میں مری معاہدے پر عملدرآمد ہوگیا۔اب وزارت اعلیٰ کامنصب نواز لیگ کےثناء اللہ زہری کے پاس ہے۔اقتدارتو پُرامن طور پرمنتقل ہوگیا۔لیکن صوبائی کابینہ دو ہفتےبعدبھی نہ بن سکی۔
اب تک وزارتوں کااعلان نہ ہونے سےاتحادی جماعتوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سب کے ذہنوں میں ایک ہی سوال اٹھ رہا ہے۔ کیاوزارتوں کی تقسیم کا فارمولہ وہی رہے گا ،یا اس میں کوئی تبدیلی ہوگی؟
مری معاہدے کےتحت بلوچستان میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کےبعد اب وزارت اعلیٰ کاتاج ثناء اللہ زہری کےسر پر ہے۔ اقتدارتو پُرامن طورپرمنتقل ہوگیا, لیکن صوبائی کابینہ دو ہفتےبعدبھی نہ بن سکی۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی مخلوط کابینہ میں نون لیگ کےپانچ وزیر اوردومشیر تھے۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کےچار وزیر اوردومشیر کابینہ میں تھے۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی نیشنل پارٹی کے پاس چار وازرتوں کے قلمدان تھے۔ بلوچستان کابینہ میں ق لیگ کابھی ایک وزیر تھا۔ 23 دسمبرکوڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزارت اعلیٰ کامنصب چھوڑا۔ ساتھ چودہ وزراءاورچار مشیروں پرمشتمل صوبائی کابینہ بھی فارغ ہوگئی۔
ثنا اللہ زہری وزیراعلیٰ بلوچستان بن گئے۔ ہفتوں گزر گئے۔ ان سے اپنی کابینہ نہیں بنائی جا رہی۔ کیا بلوچستا ن میں بھی خادم اعلی فارمولا آ گیا؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ثنا اللہ زہری صاحب پنجاب کے چھوٹے میاں کی طرح تمام بڑی وزارتیں اپنے ہاتھ میں رکھنے کا تو نہیں سوچ رہے۔ کہ ایک سے دو بھلے۔