مدارس کو ٹارگٹ نہ بنایا جائے، ریاستی ادارے بندوق اٹھانے پر مجبور نہ کریں، مولانا فضل الرحمن
کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام پاکستان (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگ ہمیں سیاسی اور جمہوری راستے سے ہٹانے کی بجائے بندوق اٹھانے پر مجبور کررہے ہیں، دہشت گردی کی آڑ میں مدارس کو ٹارگٹ نہ بنایا جائے، سکیورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مضبوط کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ملکی استحکام کیلئے ادارے اپنا اپنا مثبت کردار ادا کریں، دہشت گرد مسلمانوں کیساتھ ساتھ پوری انسانیت کے بھی دشمن ہیں، انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں جمعیت علماء اسلام سے وابستہ قبائلی عمائدین اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک کی آئین و قانون میں جو متنازعہ شقیں موجود ہیں، ان کے خاتمے اور اصلاحات کیلئے بھرپور کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاست سے شکوہ اور گلہ ہے کہ ایک لاکھ علماء کرام اور کروڑوں مذہبی لوگوں کی مقابلے میں صرف چار دہشتگرد ذہن رکھنے والے لوگوں کو دین اور اسلام کی نمائندہ بنا کر مذہبی جماعتوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ دہشت گردی ایک ناسور ہے، اس سے مذہبی جماعتوں کا کوئی واستہ نہیں ہے اور آج پھر دہراتے ہیں کہ دہشتگردی کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے لیکن دہشتگردی کی زد میں مذہبی جماعتوں یا مدارس کو ٹارگٹ بنانا ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ستر سال ہم نے پاکستانی معیشت بہتر نہیں کی اور جاگیر دار سرمایہ دار اپنے مفادات سامنے رکھ کر حکومت کرتے ہیں، جو لوگ مذہبی جماعتوں کو ٹارگٹ بناتے ہیں ان پر میں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ستر سال میں آج تک کسی بھی مولوی نے کرپشن کی اور نہ ہی حکومت کی، اگر پورے ملک کے علماء کرام کی کرپشن ایک کرکے لاہور کے ڈیفنس کی کرپشن اس سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ کے ہر الیکشن میں دھاندلی اور موقع پر نتائج تبدیل ہوئے، یہی وجہ ہے کہ بعض قوتوں نے پارلیمینٹ جانے میں جمعیت کا راستہ روکا ہے، لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہی ادارے پارلیمینٹ میں ہمارا راستہ روک سکتے ہیں، لیکن عوام کے درمیان کوئی بھی ہمارا راستہ نہیں روک سکتا، پانی کا راستہ اگر زبردستی روکا جائے تو پانی خود راستہ بنا کر پھر تباہی مچاتا ہے، ہم ان قوتوں کو مشور دیتے ہیں کہ جمعیت آئین اور قانون کی سیاست کرتی ہے، ہمارا راستہ نہ روکا جائے مجبور کی حالت میں ہم سب کچھ کرسکتے ہیں۔