مقامی زبانوں کی ترویج و تدوین، جی بی کا پہلا ادبی میلہ گلگت میں جاری
گلگت: گلگت بلتستان کی مقامی زبانوں کی ترویج و تدوین، ریسرچ اکیڈیمی کا قیام کے لئے گلگت بلتستان کا پہلا ادبی میلہ منگل کے روز سے گلگت میں شروع ہوا ۔ یہ میلہ دو دن تک قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں جاری رہے گا ۔ادبی میلے کے پہلے روز پاکستان بھر سے نامور ماہرین لسانیات، ثقافتی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں ، ماہرین تعلیم سمیت اہم شعراء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ میلے کے ابتدائی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ زبان کسی بھی علاقے کی شناخت ہوتی ہے اور گلگت بلتستان میں وسیع تنوع پایا جاتا ہے ،یہاں کی ثقافت رنگارنگ اور دلچسپیوں سے بھرپور ہے ۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی دلچسپی اور انتظامیہ کی کوششوں کے باعث اس خطے کی زبانوں کو محفوظ رکھنے اور ان کی ترقی کے لئے ریسرچ اکیڈیمی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔صوبے میں پہلی دفعہ ادبی میلے کا انعقاد اس ضمن میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔انہوںنے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کے لئے اس ادبی سرگرمی میں شرکت ایک اہم موقع ہے جہاں ہماری آنے والی نسلیں اور مستقبل کے معمار اپنے کلچر ، زبان اور ادب کے حوالے سے بہتر طور پر روشناس ہوسکیںگے ۔گلگت بلتستان ادب اور تاریخ کے میدان میں بھرپور مقام رکھتا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ادبی میلے کا انعقاد اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے ،آنے والے دنوں میں اکیڈیمی کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لئے ہمیں ملک بھر سے ماہرین کی تجاویز درکار تھی جس کے لئے اس ادبی میلے کو پلیٹ فارم بنایا گیااور نامور ادبی شخصیات کو اس خطے میں مدعو کیا گیا ہے ۔ انہوںنے اس امید کااظہار کیا کہ اس دوروزہ ادبی سرگرمی کا حاصل نہایت ہی مثبت ہوگا اور ماہرین کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کی روشنی میں گلگت بلتستان میں اکیڈیمی کے قیام کے لئے راہ متعین ہوگی ۔ حکومت ان تجاویز کی روشنی میں سنجیدہ اقدامات کرے گی اور اس قیمتی ورثے کو کامیابی سے محفوظ رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریگی تاکہ آنے والی نسلیں اپنے آباو اجداد کی زبان کو مزید پھلتا پھولتا دیکھ سکیں۔ادبی میلے کے پہلے سیشن میں ملک بھر سے مختلف مہمان شخصیات نے پریزینٹیشن دی جن میں صلاح الدین مینگل ،چیئرمین براہوی اکیڈیمی بلوچستان نے براہوی زبان کی تدوین کے حوالے سے اقدامات ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی جانب سے فوزیہ منصور نے زبان ایک شناخت اور کے آئی یو کی کامیابیوںکے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔فورم فار لینگویج انیشیٹیوز کی جانب سے امیر حیدر نے مادری زبان بذریعہ تعلیم ، علامہ اقبال یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر عبدالواحد شاہ نے زبان کی اہمیت اور شعبہ لسانیات میں پڑھائی جانے والی مختلف علاقائی زبانوں کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی ۔ اسلامیہ یونیورسٹی پشاور کے چیئرمین شعبہ پشتو ڈاکٹر اباسین یوسفزئی نے گلگت بلتستان کے مجوزہ لینگویج اکیڈیمی کے تنظیمی ڈھانچے کے بارے میں ایک جامع پریزنٹیشن دی جس کو شرکاء نے نہایت سراہا ۔ ادبی میلے میں شریک ڈائریکٹر جنرل لوک ورثہ فوزیہ سعید ، بلوچ اکیڈیمی کی جانب سے ممتاز یوسف اور سی سی جی کی جانب سے ، ثروت وزیر نے بھی خطاب کیا اور مختلف علاقائی زبانوں ، ثقافتی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ملک بھر میں جاری اقدامات سے آگاہ کیا ۔قبل ازیں سیکریٹری برقیات و پانی ظفر وقار تاج نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ75سالوں سے نظر انداز ادبی میدان میں صورتحال کی بہتری کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے اس ادبی میلے کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔ ابتدائی مرحلے میں علاقے کی پانچ زبانوں کو آگے لیکر چل رہے ہیں ۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے منظور شدہ قرارداد کے تحت ان مقامی زبانوں کو باقاعدہ نصاب میں شامل کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، جس کے لئے ملک بھر سے ماہر لسانیات اپنی تجاویز پیش کریںگے ۔ ادبی میلے کے اختتام تک مفید اور مثبت تجاویز اور بحث و مباحثہ آنے والے دنوں میں مقامی سطح پر ادبی اکیڈیمی کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔ اس موقع پر سیکریٹری سیاحت وقار علی خان اور سیکریٹری انفارمیشن فدا خان بھی موجود تھے۔