جی بی کے ضلع استور میں اہل تشیع اور تسنن کے درمیان موجود تنازعات تاریخی معاہدے کے بعد ختم
استور: ڈپٹی کمشنر استور جی بی کی تعیناتی کے بعد ضلع استور کا گاوں ہرچو میں اہل تشیع اور تسنن کے درمیان لاوڈسپیکر کے استعمال اور دیگر تنازات جو کافی عرصے سے چل رہے تھے خوش اسلوبی سے تاریخی معاہدے کے بعد ختم ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر استور ندیم ناصر اور ان کے ہمراء ایس ایس پی اسحاق احمد، اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکواٹر زید احمد ممبران امن کمیٹی استور محبوب علی، محمد شفاء نے گاوں ہرچو کے دورے کے موقعے پر دونوں مسالک کے نمائندوں سے تفصیلی گفتگو کی۔ اس پر طرفین نے ڈپٹی کمشنر استور اور دیگر اراکین کو فیصلے کا اختیار دے دیا۔ اس موقعے پر دونوں مسالک کے نمائندوں کی موجودگی میں ایک معاہدہ طے پایا گیا، جس کے مطابق اہلسنت اور اہل تشیع لاوڈسپیکر کا استعمال ہرگز نہیں کرینگے۔ اس کے علاوہ جمعہ کے خطبے کے دوران اور اذان میں لاوڈسپیکر کا استعمال کرینگے۔ کسی بھی کلعدم تنظیم کے جھنڈے لگانے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی اور جو جھنڈے لگے ہیں ان کو فوری طور پر اتارے جائیں گے، دونوں مسالک ایک دوسرے کے عقیدے کا احترام کریں گے۔ دونوں مسالک کے لوگ ایک دوسرے کی مساجد کے سامنے اپنے عقائد کی پرچار نہیں کرینگے۔ مسلک اہل تشیع لاڈسپیکر کے ذریعے درود نہیں پڑیں گے۔ معاہدے کے مطابق ہر دوفریق علاقے میں امن اور بھای چارگی کے فروغ کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرینگے۔ ڈپٹی کمشنر استور نے امن معاہدے کو ایک تاریخی معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضلع استور امن کے حوالے سے پورے گلگت بلتستان ایک مثالی ضلع ہے۔ اس معاہدے کے بعد استور ضلع مزید امن کا گہوارہ بنے گا اور پورے علاقے میں ایک مثبت پیغام جائے گا۔ اس معاہدے کے ہونے سے لوگ ایک دوسرے کے قریب آیں گے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر استور نے اراکین امن کمیٹی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوہے کہا کہ اراکین امن کمیٹی آئندہ بھی استور میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرینگے۔