ناصر شیرازی کا اغوا آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، ایم ڈبلیو ایم گلگت
گلگت: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کے اغواء کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ ایک سیاسی و مذہبی جماعت کے مرکزی رہنماء کو اغوا کرنا جبکہ وہ سپریم کورٹ کا وکیل بھی ہو اور اس پر کوئی الزام یا ایف آئی آر بھی کہیں درج نہ ہو، آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایک پرامن جماعت جو ملک کے استحکام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے دن رات میدان میں ہے، اس جماعت کے مرکزی رہنماء کو اس طرح اغوا کرنا غیر قانونی عمل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پنجاب حکومت اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال اور طاقت کے گھمنڈ میں عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کر کے ملک میں افراتفری پیدا کر رہی ہے۔ سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور اعلٰی عدلیہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، جس کی سماعت دو رکنی بنچ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ سید ناصر عباس شیرازی کو ملک بھر سے لاپتہ مظلوم افراد کے حق میں بولنے اور اعلٰی عدلیہ کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف کھڑے ہونے کی سزا دی گئی ہے۔ وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے ملک کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی ہے اور یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ وزیر موصوف کے کالعدم جماعتوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں رانا ثناءاللہ براہ راست ملوث ہیں۔ جس شخص پر کوئی ایک ایف آئی آر بھی درج تک نہ ہو اس کو خوفناک طریقے سے اغوا کرنا ملک میں جنگ کے قانون کا پتہ دیتا ہے، جہاں آج کوئی بھی شخص محفوظ نہیں اور کسی بھی چور، ڈاکو، لٹیرے اور ملک دشمن کو خطرہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک بھر کے گوشہ و کنار میں گمشدگان کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں۔ ناصر عباس شیرازی کا اغواء نواز لیگ کی پنجاب حکومت کا سیاہ کارنامہ ہے۔ پنجاب میں ایک عرصے سے ملت تشیع انتقامی کارروائیوں کے نشانے پر ہے۔ اس وقت ہزاروں زائرین تفتان، کوئٹہ، سندھ بلوچستان بارڈر پر پریشان بیٹھے ہیں، حکومت زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کیلئے مشکلات کھڑی کر رہی ہے۔ کوئٹہ تفتان بارڈر پر ہزاروں کی تعداد میں زائرین سخت پریشانی میں مبتلا ہیں اور امیگریشن حکام جان بوجھ کر زائرین کو تنگ کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لئے کیا جا رہا ہے کہ ملک سے امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والے کربلا تک نہ پہنچیں اور پیغام حسینی کی پرچار نہ ہو۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت ہیں جو ملک میں نفاق کا بیج بو کر وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔ ہم سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے سینئیر رہنماء کے اغوا پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ذمہ داروں کو طلب کیا جائے۔ سیکورٹی اداروں کو دہشت کی علامت بنا کر عوام کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ ملک میں قانون و آئین کی بجائے طاقت و اختیارات کی حکمرانی ہے۔ اگر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر قانون کے نام پر قانون شکنی کرنے والے عناصر کے حوصلوں کو تقویت ملتی رہے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ ابھی تو پاکستانی قوم نے رانا ثناءاللہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حساب مانگا ہے، ملت تشیع کسی بھی صورت ناصر شیرازی اور دیگر بے گناہ افراد کی غیر قانونی حراست پر خاموش بیٹھنے والی نہیں اور ہم رانا ثناءاللہ کا قانون کے شکنجے میں آنے تک پیچھا کرتے رہیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید ناصر عباس شیرازی کو فوری طور پر بازیاب کرے اور چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زائرین امام حسین کو سہولیات فراہم کرے بصورت دیگر پاکستان بھر میں سخت احتجاج کیا جائیگا اور حکومت کو فرار کا موقع بھی نصیب نہ ہوگا۔