پندرہ سالہ طالبہ نے خودکشی کرلی، وجہ کیا تھی، جان کر آپ کی آنکھوں میں آنسو آجائیں
گلگت میں ہنزہ کے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ طالبہ نے پرائیویٹ سکول میں پڑھنے کا خواب پورا نہ ہونے پر خودکشی کرلی۔ کے پی این کے مطابق حالیہ دنوں ہنزہ سے تعلق رکھنے والی گورنمنٹ سکول میں زیرتعلیم آٹھویں جماعت کی سدرہ ابراہیم نے اپنے گھر کے واش روم میں رسی گلے میں پھندا ڈال کر زندگی کا خاتمہ کردیا۔ پولیس تحقیقات سے یہ پتہ چلا کہ سدرہ گورنمنٹ سکول میں زیرتعلیم تھی اور اچھے پرائیویٹ سکول میں پڑھنا چاہتی تھی۔ لڑکی کا والد ایک عام مزدور ہے اور گھر کے 8 افراد کی کفالت کرتا ہے، بیٹی کی یہ خواہش والد پوری نہیں کرسکتا تھا۔ حالیہ دنوں سدرہ اپنی والدہ کے ساتھ کہیں گئی تھی واپس آنے کے بعد گھر میں والدہ چائے تیار کر رہی تھی، جبکہ بیٹی واش روم گئی تھی۔ والدہ کو بالٹی کی ضرورت پڑی اور واش روم کا دروزہ کھولنے کی کوشش کی تو واش روم کا دروزہ بند تھا۔ واش روم کا دروزہ زبردستی کھولنے کے بعد یہ پتہ چلا کہ لڑکی نے گلے میں پھندہ ڈال کر خودکشی کرلی ہے۔ پولیس پوسٹ مارٹم سے بھی خودکشی ثابت ہوگئی۔ دوسری جانب ایک طالبہ کی خودکشی نے ان تمام نام نہاد این جی اوز کا پول کھول دیا، جو تعلیم کے نام پر کروڑوں روپے فنڈز لیتی ہیں اور بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں۔ طالبہ کی خودکشی نے ثابت کردیا کہ ایک غریب طالبہ کی اعلٰی تعلیم کا خواب پورا کرنے والی کوئی بھی این جی او عملی طور پر وجود ہی نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ حکومت کی کارکردگی اور جھوٹے دعوے بھی عیاں ہوگئے۔ کسی بھی شہری کو اعلٰی تعلیم تک رسائی دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر حکومت معیاری تعلیم کی فراہمی کب تک ممکن بنائے گی۔