سکردو،فرضی این جی اوزچلانے والوں کی نیندیں حرام
سکردو : بلتستان ریجن میں غیر فعال اور فرضی 229این جی اوز کی رجسٹریشن سے منسوخ ہونے کے بعد علاقے میں فرضی این جی اوز چلانے والوںکی نیندیں حرام ہو چکی ہےںاور این جی اوز کو دوبارہ بحال کرانے کےلئے بھاگ دوڑ شرع کر دی ہے اور کچھ این جی اوز کی ذمہ داران فرضی اور پرانے آڈٹ کے کاغذات اور بنک کے اکاونٹ وغیر جمع کرنا شروع کردیاہے دوسری طرف غیر فعال اور فرضی این جی اوز کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی تیز ہونے کے باوجود سکردو شہر میں موجود کچھ بڑی مال دار این جی اوز جو کہ غیر ملکی لوگوں کےلئے کام کررہی ہےں اب ان این جی اوز اور ذمہ دران کی بھی دوڑیں لگ گئی ہےں اور وہ بھی علاقے میں این جی اوز کی زیر نگرانی منصوبوں کے حوالے سے بھاگ دوڑ شروع کر دی گئی ہے عنقریب بلتستان ریجن کی تمام این جی اوز جو بلتستان میں فلاحی اداروں اور بڑے بڑے منصوبوں پر کام کے نام پر ملکی اور غیر ملکی سطح پر کروڑوں روپے لے چکا ہے ان تمام این جی اوز کے فنڈز کی تفصیلات عوام اورمیڈیا کے سامنے لائی جائے گی دوسری طرف بلتستان کے عوامی ،سماجی اور سیاسی حلقوں نے گلگت بلتستان کے اندر غیر فعال اور فرضی این جی اوز کے خلاف چھان بین کے بعد غیر فعال اور فرضی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخی کو سراہا گیا ہے اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور چیف سکریٹری گلگت بلتستان سے پروزمطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے اندر موجود تمام این جی اوز کے ترقیاتی فنڈ اور پراجیکٹ کے حوالے سے چھان بین تیز کریں اور فرضی اور جعلی این جی اوز چلانے والے ذمہ دران کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ آئندہ کوئی بھی این جی اوز فرضی منصوبوں کے نام پر عوام کے فنڈز ہڑپ نہ کر سکے ۔