سعودی عرب نے راحیل شریف کو بھرتی کیا ہے تو کل ایران بھی ایسا کرے گا، سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور
اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے خارجہ امور کے اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی۔ ذرائع کے مطابق چیئرپرسن محترمہ نزہت صادق کی زیر صدارت اجلاس میں قطر سعودی عرب تنازع، یمن سعودیہ تصادم، جنرل راحیل شریف کی تعیناتی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی جس میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان جاری تنازع میں پاکستان مکمل طور پر غیر جانبدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی ہے کہ 2 مسلمان ممالک کے درمیان تصادم کی صورت میں پاکستان غیر جانبدار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمن سعودی عرب تنازع پر بھی پارلیمانی قرارداد موجودہ خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو دہشتگردی کیخلاف بننے والے اسلامی ممالک کے اتحاد کی قیادت سونپنے کی ذمہ داری سرکاری طور پر حکومت پاکستان نے نہیں دی بلکہ وہ ذاتی حیثیت سے سعودی عرب گئے ہیں۔ اس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ سعودی اتحاد دہشتگردی نہیں بلکہ ایران کیخلاف ہے، اس لئے جنرل راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر اس اتحاد کی قیادت چھوڑ کر وطن واپس آ جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے تشویشناک بات ہے، سعودی عرب اگر ایسی بھرتیاں کر رہا ہے تو ایران کو بھی حق حاصل ہے وہ بھی کل ایسی بھرتیاں کر سکتا ہے، اس اقدام سے پاک فوج پھر کرائے کی فوج بن کر رہ جائے گی جو خطرناک تاثر ہوگا، حکومت کو اس صورتحال سے بچنا ہوگا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ کریم خواجہ نے سرتاج عزیز سے کہا کہ خلیجی بحران میں پاکستان کے کردار سے ہم مطمئن نہیں۔ جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے ملک میں 50 فیصد زرمبادلہ خلیجی ممالک سے آتا ہے، اگر پاکستان جنرل راحیل شریف کو واپس بلاتا ہے تو اس سے پاک سعودی تعلقات خراب ہو جائیں گے، تعلقات خراب ہوئے تو کثیر تعداد میں آنیوالا زرمبادلہ رک جائے گا جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔
سرتاج عزیز نے کمیٹی کے ارکان کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے معاملے میں دخل اندازی نہیں کرے گا۔ تصفیے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی سعودی شاہ سلمان کے علاوہ قطر کے امیر سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے جس میں پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ مسلم ممالک کے معاملات میں غیر جانبدار رہے گا۔ اس پر کمیٹی نے مشیر خارجہ کو سفارشات پیش کیں جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خلیجی بحران میں غیر جانبدار رہ کر مصالحتی کردار ادا کرے، فریق نہ بنے۔