نون لیگ کی تضادات سے بھری پریس کانفرنس نے کئی سوالات کو جنم دیدیا
اسلام آباد: مسلم لیگ نون کی اعلیٰ قیادت کی پریس کانفرنس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے قیام سے متعلق جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو حساس اداروں کے ارکان کا زکر بھی موجود تھا، لیکن اس وقت نون لیگ کی قیادت نے اعتراض کیوں نہ اٹھایا۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ پہلے ویڈیو ریکارڈنگ پر اعتراض اٹھایا اور اب وہی ویڈیو ریکارڈنگ پبلک کرنے کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ قطری شہرازہ تلور کے شکار کیلئے تو پاکستان آسکتا ہے لیکن جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے کیوں نہیں آسکتا۔ سوال تو یہ بھی بنتا ہے کہ قطری شہزادہ اپنے بیان میں ایسی کیا بات بتائے گا کہ جس سے میاں صاحب اور ان کے اہل خانہ کو کلین چٹ مل جائے گی۔
نون لیگ کی قیادت بار بار سازش کی بات کر رہی ہے، اہم سوال یہ ہے کہ حکومت کو خطرہ جے آئی ٹی کے ارکان سے ہے، مشرف کی باقیات سے ہے یا پھر سپریم کورٹ سے، نون لیگ کی قیادت نام کیوں نہیں لے رہی؟۔ اہم سوال تو یہ بھی ہے کہ نون لیگ کی قیادت تحفظات کا زکر سپریم کورٹ میں کرنے کے بجائے میڈیا پر کیوں کر رہی ہے اور اس کا مقصد ہے۔ اور سب سے اہم سوال یہ کہ آج کی پریس کانفرنس میں کس کیلئے پیغام تھا؟، حکومتی وزراء سب سوال گول کر گئے۔ لیگی رہنما کہتے ہیں کہ اگر پرویز مشرف کا بیان جے آئی ٹی دوبئی میں ریکارڈ سکتی ہے تو قطری شہزادہ کا کیوں نہیں؟۔ ریکارڈ درست کرنے کی بات یہ ہے کہ پرویز مشرف سے بیان کراچی میں ریکارڈ کیا گیا نہ کہ دوبئی میں۔ بےنظیر بھٹو قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل نے بھی پاکستانی سفارتخانے میں آکر بیان ریکارڈ کرایا تھا تو قطری شہزادہ کیوں نہیں آسکتا۔