حکومت کا جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے جے آٹی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزراء کا کہنا ہے کہ پانامہ پیپرز ایک سازشی کہانی ہے جس کے ہدایت کار ملک سے باہر، ادارکار پاکستان میں ہیں جبکہ مرکزی کردار عمران خان ہیں۔ وزیر اعظم کی زیرصدارت طویل مشاورتی اجلاس کے بعد وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق اور وزیر اعظم کے قانونی مشیر بیرسٹرظفر اللہ خان نے پریس کانفرنس میں جے آئی ٹی اور عمران خان کو اڑے ہاتھوں لیا اور جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پانامہ پیپرز ایک سازشی کہانی ہے جس کے ہدایت کار ملک سے باہر، ادارکار پاکستان میں ہیں جبکہ مرکزی کردار عمران خان ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک ایک پائی اور سوئی کا بھی جواب جے آئی ٹی کو فراہم کیا۔ رپورٹ میں پکوڑے بانٹنے والے کاغذات بھی شامل ہیں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ حتمی نہیں اس کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت خامیاں ہیں جبکہ رپورٹ کے بعض کاغذات پر دستخط تک موجود نہیں جس کی نشاندہی سپریم کورٹ میں کریں گے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آج صبح سے ایک مطالبہ شروع ہوگیا ہے حالانکہ کسی کمپنی میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے، مخالفین صبر سے کام لیں، ہم نے بھی دھرنا ون اور ٹو میں بہت صبر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیشنل ہوں مجھے ٹیکس بچانے کی کوئی ضرورت نہیں، میں سپریم کورٹ میں ساری ٹریل پیش کروں گا اور اپنی ملکیت میں ایک ایک چیز کا حساب دوں گا، سوئی سے مرسیڈیز تک سارا ریکارڈ دیا جائے گا جبکہ پاکستان میں بچوں کے کاروبار پر میں نے پابندی لگائی کہ کوئی الزام نہ لگے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں خیرات کھانے والوں میں سے نہیں بلکہ دینے والوں میں سے ہوں جب کہ 2003ء میں اپنے بچوں کو خودمختار کر دیا تھا اور میرے بچوں نے جو قرض واپس کیا وہ بھی ریٹرنز میں موجود ہے، بچوں نے کمائی 4،3 اقساط میں بینکوں سے بھیجی۔ انہوں نے کہا کہ میرے بچوں کیلیے سوائے آبائی گھر کے کوئی چیز ان کی نہیں ہے جبکہ میں یہ تمام باتیں نہیں بتانا چاہتا تھا لیکن مجبور کر دیا گیا کہ میں خیرات اور ٹرسٹ سے متعلق باتیں بتاؤں جو کبھی نہیں بتائیں۔ وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے، جے آئی ٹی نے ایسی رپورٹ مرتب کی جو افسانے ہیں اور تفتیش کا اصول ہے جو مواد آپ کے پاس ہو وہ سامنے رکھیں اور سوال کریں لیکن یہاں الٹ ہوا، جانبداری آپ کا کام نہیں تھا، جو آپ نے کیا جب کہ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ چیلنج کریں گے اور آف شور کمپنی کا جواب ہم سپریم کورٹ میں دیں گے اور دلیل کے ساتھ آئیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اخلاقیات کے مامے چاچے بنے ہوئے ہیں، وہ اتنے بڑے فنکار ہیں کہ وہ قابو نہیں آتے اور الیکشن کمیشن قومی ادارہ ہے آپ اسے گالیاں نکالتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کو کرپشن پر بات کرتے اپنی چارپائی کے نیچے دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن میں بغلیں بجانے اور ٹھمکے لگانے کی ضرورت نہیں جب کہ جے آئی ٹی نے جو کام 2 ماہ میں کیا اس کی تیاری ڈیڑھ سال کی لگتی ہے اور پاناما کی سازش کے ڈائریکٹر پاکستان سے باہر ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف، احسن اقبال، اسحاق ڈار، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے علاوہ مشیروں، قانونی اور آئینی ماہرین بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں پاناماکیس کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔