اگر قید میں مجرموں کی اصلاح نہ ہو تو جیلوں کا فائدہ نہیں، صدر ممنون حسین
اسلام آباد: پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ قیدیوں کی اخلاقی اور دینی تربیت کے ذریعے نہ صرف جرائم پر قابو پانا ممکن ہو سکے گا بلکہ جیلوں میں قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد حصہ بھی بنایا جا سکے گا۔ صدر نے یہ بات وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے زیراہتمام جیلوں میں اصلاحات کے لئے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وفاقی محتسب سلمان فاروقی کے علاوہ ممتاز شہری ماہرین تعلیم و صحت اور دوسرے لوگوں نے شرکت کی۔ صدر نے کہا کہ سزائے قید کا مقصد بھی یہی ہے کہ جو ملزم یا مجرم جیل میں ہے اس کی اصلاح کی جائے اور اس کی زندگی کا مقصد تبدیل ہو جائے۔
صدر نے کہا کہ وہ سیاسی کارکن کی حیثیت سے خود بھی جیل کے تجربے سے گزرے ہیں۔ قیدیوں کی زندگی کا ذاتی طور پر مشاہدہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جیلوں کی موجودہ حالت اور ماحول میں اصلاحات ممکن نہیں کیونکہ جیل میں جانے کے بعد قیدیوں کو نہ صرف جسمانی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ قیدیوں کی عزت نفس کو بھی مجروح کیا جاتا ہے اس سے قیدیوں کی نفسیات بھی پیچیدہ ہو جاتی ہے، جس کے باعث وہ اپنے دشمن سے بھی نہیں سارے معاشرے سے انتقام لینے پر تل جاتے ہیں۔ صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ اگر قید کی سزا سے قیدیوں کی اصلاح نہیں ہوتی تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔