مستونگ سمیت پورے بلوچستان میں وزیرستان طرز کا فوری فوجی آپریشن شروع کیا جائے، علامہ ناصر عباس
اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں شیعہ ہزارہ برادری کے چار افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیکیورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جگہ یہ سانحہ رونما ہوا ہے وہاں سے چند منٹ کی مسافت پر ایف سی کی چیک پوسٹ موجود تھی لیکن دہشتگرد اپنی کارروائی کر کے باآسانی فرار ہو گئے جو باعث تشویش ہے۔ دہشت گردی کے پہ در پہ واقعات بلوچستان حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں کوئٹہ، چمن اور مستونگ میں اعلیٰ پولیس افسران سمیت محب وطن افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر حکومت کی کارگزاری محض اخباری بیانات جاری کرنے تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کالعدم مذہبی جماعتیں اس سانحہ کی ذمہ دار ہیں جو بھارت کے پے رول پر ہیں اور صوبے کے امن و استحکام کی دشمن ہیں۔ داعش، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی اپنی مذموم کاروائیوں کے بعد علی الاعلان ذمہ داری قبول کرتی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے ذمہ داران سے مصلحت پسندانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ شیعہ ہزارہ برادری کے معصوم افراد کے قتل کے واقعات کا تسلسل عدم تحفظ کے احساس میں اضافے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا بھی باعث ہے۔ مستونگ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں ملک دشمن عناصر نے محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔ ملک کو عدم استحکام کو شکار بنانے کے لیے یہاں سازشیں تیار کی جاتیں ہیں۔ اس علاقے میں ہماری سینکڑوں بے گناہ لاشیں گرائی گئیں ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کیا جائے۔ جب تک اس علاقے کو مذموم عناصر سے پاک نہیں کیا جاتا تب تک بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ گزشتہ دس سالوں سے ہزارہ قبیلے کو مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ادا نہیں کیا جا رہا۔ ہزارہ برادری کو ان کے علاقے میں محصور کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ ایک خود مختار ریاست کے آزاد اور محب وطن شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بسنے والے افراد سے قوموں اور قبیلوں کی بنیاد پر کسی بھی قسم کا غیر مساوی سلوک ان میں احساس محرومی کا باعث بنتا ہے اور محرومی بغاوت کو جنم دیتی ہے۔ قوم کے محب وطن افراد کے دلوں سے وطن کی محبت نکالنے کی دانستہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مستونگ سمیت پورے بلوچستان میں وزیرستان طرز کا فوری فوجی آپریشن شروع کیا جائے اور کالعدم مذہبی جماعتوں اور لشکروں کے سربراہوں پر ہاتھ ڈالے جائیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھی جائے۔